نوٹ بندی ایک ”تاریخی آفت“ تھی۔ کانگریس

,

   

کانگریس کا یہ حملہ ایک ایسے وقت میں پیش آیاجب ریزوبینک آف انڈیا کی جانب سے 2000روپئے کے بینک نوٹوں سے دستبرداری کی ایک خصوصی مہم ہفتہ کے روز اختتام کوپہنچی ہے۔


نئی دہلی۔نوٹ بندی کے 2016کے اقدام پر حکومت کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے‘ کانگریس نے کہاکہ جیسا کہ ملک 2000کی نوٹ کی’موت‘ کے نشان زد کرتا ہے‘ اسے اس”یادگارتباہی کی یاددلاتا ہے جو”تغلقی فیصلہ“ تھا۔کانگریس کا یہ حملہ ایک ایسے وقت میں پیش آیاجب ریزوبینک آف انڈیا کی جانب سے 2000روپئے کے بینک نوٹوں سے دستبرداری کی ایک خصوصی مہم ہفتہ کے روز اختتام کوپہنچی ہے۔

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے ایکس پر اپنے پوسٹ میں کہاکہ ”کیونکہ ملک 2000کی نوٹ کے نشان زد کررہا ہے‘ چلو یاد کرتے ہیں 8نومبر2016کے تغلقی فیصلے کی یاد گار تباہی کو“۔

رمیش نے کہاکہ وہ جنھوں نے اس وقت اس منطق پر سوال اٹھائے تھے جن میں راہول گاندھی بھی شامل تھے”خود ساختہ وشوا گرو کے ڈھول بجانے والوں“نے مذاق اڑایاتھا۔

انہوں نے کہاتھا کہ کچھ لوگوں کا دعوی تھامائیکر چپ سے چلنے والی نوٹ کالے دھن کو ٹریک کرنے میں مدد کرتے ہیں۔رامیش نے کہاکہ ”ا ب ٹیکس دہندگان کے ہزار کروڑوں کے پیسے کو ایک فضول مشق میں اڑدینے اور ملک بھر میں لاکھوں مائیکرواور چھوٹی کاروباروں کو تباہ کرنے کے بعد‘ مودی حکومت اگلی سرخی بٹورنے کی راہ پر گامزن ہے“۔

انہوں نے سال 2016میں کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی کے اس ٹوئٹ کو ٹیگ کیا جس میں راہول نے کہاتھا کہ ”وزیراعظم سے ایک سوال: جیسے 1000کے نوٹ کو 2000روپئے کے نوٹ میں تبدیل کرنے سیکالا دھن کی ذخیراندوزی مشکل ہوجائے گی؟“۔

ریزو بینک آف انڈیا نے 2000روپئے کے نوٹوں سے دستبرداری میں اپنی خصوصی مہم کی تاریخ میں 7اکٹوبر تک کی توسیع کی تھی۔

اس سے قبل مرکزی بینک کے اس بات کا اعلان پر کہ 19مئی کے 2000کے نوٹوں سے دستبرداری اختیار کرلی جائے گی‘ بینک اکاونٹس یا پھر تبدلے میں عوام سے 3.42لاکھ کروڑ کے ایسے نوٹ موصول ہوئے تھے۔

آر بی ائی نے ایک بیان جاری 19مئی تک 2000روپئے کے نوٹوں پر مشتمل 96فیصد کرنسی واپس آچکی ہے‘ اورمزیدکہاکہ 14,000کروڑ کے ایسے نوٹ ہی گشتی میں ہیں۔