واٹس ایپ پر 87,000گروپس کے ذریعہ ووٹرس کو بنایاجارہا ہے نشانہ

,

   

نئی دہلی۔پہلے مرحلے کی رائے دہی 11اپریل کے روز ہونے والی ہے اور فیس بک‘ واٹس ایپ ایک بڑا سوشیل میڈیا پلیٹ فارم بن گیا ہے جس میں 87,000گروپس کے ذریعہ لاکھوں لوگوں کو سیاسی پیغام ارسال کرنے کاکام کیاجارہا ہے۔

واٹس ایپ کے مطابق ہر ماہ بیس کروڑ سرگرم صارفین ہندوستان میں اس کا استعمال کرتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ فبروری2017میں جاری کئے گئے یہ نمبرات ہے اور کمپنی میں تازہ اعداد وشمار دوسال سے جاری نہیں کئے ہیں۔ہانگ کانگ کی کاونٹر پوائنٹ ریسرچ کے مطابق ہندوستان میں تقریبا 43کروڑ اسمارٹ فون استعمال کرنے والے ہیں۔ اگر ہم ان نمبرات کے ساتھ جائیں گے تو بیس کروڑ کا ایک واجبی نمبر ہوگا ۔

گھر میں داد ا سے لے کر کام کرنے والے تک واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہیں اور واٹس ایپ کافی اہمیت کا حامل ذریعہ ہے جس کے تحت چوبیس گھنٹے کے بعد مذکورہ گروپس کے ذریعہ لوگوں سے ربط کیاجاسکتا ہے۔

اسوسیٹ ڈائرکٹر کاونٹر پوائنٹ ریسرچ ترون پٹائیک نے ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’’ سال2016کے اختتام تک ہندوستان کے پاس تقریبا28-30کروڑ اسمارٹ صارفین تھے جو اب چالیس کروڑ کا نشانہ پار کرچکے ہیں۔تمام عمر کے لوگ واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہیں لہذا مذکورہ لوگوں تک رسائی ایک محفوظ ذریعہ ہے وہیں ہندوستان میں تیس کروڑ سے زائد لوگ فیس بک پر ہیں ‘‘۔

ریلائنس جی ائی او کا ڈاٹا سستہ ہے اور سیاسی پارٹیوں کی نظر فیس بک ‘ یوٹیوب پر سیاسی ریالیوں کی راست نشریات کے ذریعہ لوگوں تک رسائی پر مرکوز ہے۔

سوشیل میڈیا کے ماہر انوپ مشرا نے جانکاری دی ہیکہ’’واٹس ایپ پر87,000سے زائد گروپس کا استعمال ووٹرس تک رسائی کے لئے فی الحال کیاجارہا ہے ۔

اس فرضی اعداد وشمار‘ حکومت کی اسکیمات‘ سے لے کر نیوز ‘ علاقائی تشدد کو بھڑکانے کی کوشش‘ چھیڑ چھاڑ والی سیاسی خبریں ‘ حکومت کی اسکیم‘ تاریخی حوالے‘ پروپگنڈہ سے لے کر حب الوطنی اور ہندوقومیت اس الیکشن کے موسم میں واٹس ایپ کی زینت بنا ہوا ہے۔

ایک واٹس ایپ گروپ پر کم سے کم 256 ممبرس ہیں جس کی بناء پر 87,000گروپس کے ذریعہ راست طور پر 2.2کروڑ لوگوں تک رسائی ممکن ہے۔

ایک فرضی ‘ چھیڑ چھاڑ والے نیوز کسی گروپ میں پوسٹ کی جائے گی تو تصور کریں کس قدر تیزی کے ساتھ وہ وائیرل ہوگی اور اس کا واٹس ایپ صارفین پر اس کا اثر پڑے گا