وی سی کی افطار پارٹی کے خلاف بی ایچ یو اسٹوڈنٹس کا احتجاج‘ علامتی پتلا کیا نذر آتش

,

   

ایک طالب علم نے کہاکہ ”وی سی ایک نئی روایت قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں“۔


واراناسی۔کیمپس میں افطار پارٹی کے انعقاد کے بعد بنارس ہندو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے گھر کے باہر چہارشنبہ کی رات کو ایک اسٹوڈنٹس کے گروپ نے وائس چانسلر کا علامتی پتلا نذر آتش کیاہے۔

ایک یونیورسٹی اسٹوڈنٹ شوبھم نے کہاکہ”وی سی ایک نئی روایت نافذ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یونیورسٹی میں اس سے قبل ایسا کبھی نہیں ہوا ہے۔ وہ سارے حالات کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں“

۔برہم اسٹوڈنٹس نے الزام لگایا ہے کہ سارے ملک یونیفارم سیول کوڈ کی طرف گامزن ہے اور وی سی یہاں پر آؤ بھگت کی سیاست میں ملوث ہورہے ہیں۔

کیمپس میں انہوں نے وی سی کے گھر کے سامنے نعرے لگائے‘ کہہ کہ یونیورسٹی کی یہ تہذیب کے خلاف ہے۔

شوبھم نے مزیدکہاکہ”پچھلے پانچ سالوں سے میں یہاں یونیورسٹی میں ہوں‘ اس طرح کی پارٹی اس سے قبل کبھی نہیں ہوئی ہے۔ وی سی نے اس کے اعلان کے لئے ایک پریس کانفرنس کی او رکہاکہ یونیورسٹی میں پچھلے کئی سالوں سے افطار پارٹی ہورہی ہے جبکہ یہ پہلی مرتبہ ہے اس طرح کی تقریب منعقد ہورہی ہے۔

اس فیصلے کی ہم سختی کے ساتھ مذمت کرتے ہیں“۔ ایک او راسٹوڈنٹ اشرواد دوبے نے الزا م لگایا کہ وی سی نے مہیلا مہا ودیالیہ کا انتخاب اس پروگرام کے انعقاد کے لئے کیاہے تاکہ وہ خاتون اسٹوڈنٹس کو پولرائز کرسکیں اور اپنے مخالف ہندو ذہنیت کے ذریعہ ایک تقسیم کریں۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”وی سی کے پاس اسٹوڈنٹس کے مسائل سننے کے لئے وقت نہیں ہے مگر افطار پارٹی کے لئے ہے۔انہوں نے اس سے قبل وی سی جی ترپاٹھی نے نوراتری اپاواس کے دوران ”پھلوں“ کی فراہمی کی تھی۔

نئے وسی نے اس طرزعمل کی نہ صرف حوصلہ شکنی کی بلکہ اب وہ اس نئی روایت کو مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ ایک مخالف ہندو پہل ہے‘ اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ اگر اس وی سی کو افطار کی ضرورت ہے تووہ اے ایم یا جامعہ چلے جائیں۔ ان کا یہاں پر کوئی حق نہیں ہے“