ٹرمپ کے کشمیر معاملے پر مداخلت والے معاملے پر وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے راجیہ سبھا میں دیا جواب

,

   

’وزیراعظم نریندر مودی نے ایسی کوئی خواہش ظاہر نہیں کی ہے‘۔ ٹرمپ کے ایس بیان کو امریکی رکن پارلیمنٹ براڈ شورمین نے بھی خارج کردیا۔ ڈیموکرٹیک پارٹی کے رکن پارلیمنٹ براڈ شورمین نے کہاکہ ’سبھی جانتے ہیں ہندوستان کے وزیراعظم ایسی بات کبھی نہیں کریں گے‘۔

نئی دہلی۔ جموں کشمیر معاملہ میں مداخلت کرنے کی بات کہہ کر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے خود کی بے عزتی تو کروالی ساتھ ہی ہندوستان میں مودی حکومت کو بھی جواب دینے کے لئے مجبور کردیا ہے۔

ایوان پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا راجیہ سبھا میں جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے کشمیر کے متعلق امریکی صدر کے دعوی کو یکسر مسترد کردیا۔

منگل کے روز ایوان راجیہ سبھا میں وزیر خارجہ نے صاف طور پر کہہ دیا ہے کہ وزیر اعظم نے ایسی کوئی خواہش ظاہر نہیں کی ہے اور پاکستان کے ساتھ تمام زیر التواء مسائل سے متعلق دوطرفہ بات چیت سے ہی حل کیاجائے گا۔

کشمیر کے تئیں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دعوی کو لے کر راجیہ سبھا دئے گئے اپنے بیان میں وزیر خارجی نے کہاکہ ’ہم ایوان کو اس بات کا یقین دلانا چاہتے ہیں کہ وزیراعظم نریندر مودی نے ایسا کوئی خواہش نہیں کی ہے“۔

وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا ”ہم اپنے رخ دوبارہ سے واضح کرتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ تمام زیر التوا ء مسائل پر حل دوطرفہ بات کے طریقے سے ہی کیاجائے گا“۔

انہوں نے کہاکہ ”پاکستان کے ساتھ کوئی بھی بات چیت سرحد پار سے دہشت گردی بند ہونے کے بعد ”لاہور اعلامیہ او رشملہ سمجھوتے کے تحت ہی ہوگی“۔

بیان کے بعد کانگریس او راپوزیشن کے دیگر اراکین نے وزیراعظم نریندر مودی سے اس معاملے پر صفائی دینے کی مانگ کی۔ حالانکہ اسپیکر کے فرائض انجام دے رہے نائب صدرجمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے زیر اوور کی کاروائی شروع کرنے کی احکامات جاری کئے۔

لیکن اپوزیشن جماعتوں وزیراعظم سے اس مسلئے پر وضاحت کی مانگ طلب کرتے رہے او راپنی جگہ چھوڑ کر پوڈیم کے قریب آگئے۔

ایوان میں ممبران کا شوروغل جاری رہا۔ اسپیکر نے ممبران سے اپنی جگہ پرجانے او رزیر اوور کی شروعات کرنے دینے کا اسرارکیا۔مگر شور وغل کے پیش نظر کاروائی دوپہر بارہ بجے تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔

حالانکہ ٹرمپ کے اس بیان کو امریکی رکن پارلیمنٹ براڈ شورمین نے بھی خارج کردیا۔ ڈیموکرٹیک پارٹی کے رکن پارلیمنٹ براڈ شورمین نے کہاکہ”سبھی جانتے ہیں ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی ایسی بات کبھی نہیں کریں گے۔

ہر کوئی جو جنوبی ایشائی ممالک کے متعلق جانتا ہے وہ اس بات سے بھی اچھی طرح واقف ہے کہ ہندوستان کشمیر معاملے میں کسی تیسری فریق کو شامل کرنے کے لئے کبھی رضامندی ظاہر نہیں کرسکتا ہے۔ تمام لوگ جانتے ہیں کہ وزیراعظم مودی کبھی ایسی بات نہیں کریں گے۔

ٹرمپ کا بیان غیر سنجیدہ اور قیاس آرائی پر مشتمل ہے۔انہوں نے کہاکہ میں نے ٹرمپ کے اس بیان پر ہندوستانی سفیر ہرش گنگولی سے معافی بھی مانگی ہے“۔دوسری جانب ہندوستانی رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے بھی ٹرمپ کے بیان پر سخت اعتراض جتایا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”مجھے واقعہ نہیں لگتا کہ ٹرمپ جو بات کرتے ہیں انہیں خود اندازہ نہیں رہتا کہ وہ کیابات کررہے ہیں؟۔یہ تو انہیں کسی معاملہ کی جانکاری نہیں تھی یا پھر وہ سمجھ نہیں پائے کے مودی کیا کہہ رہے تھے یاپھر ہندوستان کا تیسرے فریق کی مداخلت کو لے کر کیارخ ہے۔

وزیر خارجہ کو اس معاملے میں صفائی دیناچاہئے کہ ہندوستان نے کبھی بھی ثالث کو لے کر ایسی کوئی بات نہیں کی ہے“