ٹکیٹ کی سسکاریوں پر دیہاتوں میں لوگ روپڑے اور رات بھر سوئے نہیں۔ کسانوں کا بیان

,

   

نئی دہلی۔ بی کے یو لیڈر راکیش ٹکیٹ کے کسانوں کے جاری احتجاج پر بنائے گئے خراب حالت پر دلبرداشتہ ہوکرجذبات میں انے پر مغربی اترپردیش کے دیہاتوں میں لوگ روپڑے اور و ہ رات بھر سوئے نہیں تھے‘ ایسا متعدد کسانوں کا کہناہے۔

جمعرات کے روز ٹکیٹ افسانوی کسان لیڈر مہیندر سنگھ ٹکیٹ کے بیٹے26جنوری کے روز پرتشدد تصادم کے بعد مارپیٹ کے واقعات کی تصویریں احتجاج کے حوالے سے منظرعام پر آنے کے بعد غازی طور سر حد پر روتے ہوئے سسکاریوں پر آگئے تھے۔

ٹکیٹ کے آنسوؤں نے ایسا کام کیاکہ اگلے ہی دن ہفتہ کے روز بڑی تعداد میں کسان اوردیگر دہلی یوپی سرحد پر احتجاج کے مقام پہنچے جس میں نہ صرف ٹکیٹ کے آبائی مقام کے لوگ شامل تھے بلکہ پنجاب‘ ہریانہ‘ اتراکھنڈ سے بھی بھاری تعداد میں اس تحریک سے اظہار یگانگت کے لئے لوگ پہنچانا شروع ہوگئے تھے۔

بلند شہر کے چاراؤ را گاؤں کے 52سالہ سربرا ہ پنکج پردھان نے کہاکہ ”ہمارا گاؤں رات بھر نہیں سوسکا۔ ہم کس طرح سوسکتے تھے؟ان کی اس عمل نے ہمار ے دل کو چھولیا۔ اس رات کو ہی لوگ غازی پو رسرحد پر احتجاج کے مقام پر بڑھنے لگے تاکہ ٹکیٹ جی کو پانی پیش کرسکیں۔

ان کے آنسوؤں نے ہماری آنکھیں بھی بھردیں“۔ پردھان دوپہر میں غازی پور دیگر سات لوگوں کے ساتھ پہنچے۔ پردھان نے کہاکہ ”ہم سب جاگ رہے تھے‘ ہم دیکھ رہے تھے کہ ٹیکٹ جی رورہے ہیں۔

کچھ لوگ ٹی وی سیٹس سے چپک گئے تھے‘ دیگر موبائیل فوس پر لگے تھے۔ ہم بے چین ہوگئے تھے۔ میں نے بھی اپنی آنکھ کے آنسو پوچھے۔ عورتیں بھی جذباتی ہوگئے تھے۔ ان کے آنسوؤں نے سب کو جھنجھوڑ دیا اور مضبوطی کے ساتھ اس تحریک سے جڑنے کا حوصلہ دیا“۔

ہفتہ کے روز احتجاج کے مقام پر بلند شہر سے پہنچنے والے گیانیندر سنگھ نے کہاکہ وہ بھی ٹکیٹ کے سسکاریوں والے جذباتی مناظر دیکھ کر مغموم ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہاکہ ”وہ صرف ان کے نہیں بلکہ جدوجہد کررہے تمام کسانوں کے آنسو تھے۔ اسی وجہہ سے میں نے دوبارہ یہاں پر آنے کا فیصلہ کیا۔

یوم جمہوریہ کی ٹریکٹر پریڈ کے بعد میں واپس چلاگیاتھا‘ اس لئے نہیں کیونکہ میرے تحریک سے حوصلہ پست ہوگئے تھے جو منگل کے روز پیش ائے غیر متوقع واقعات کا سبب ہے لیکن ہم صرف ریالی کے لئے ہی آئے تھے“۔

غاز ی پور کی قومی شاہراہ پر سفید او رسبز ٹوپیاں اور یونینوں کے پرچم لگائے اور ترنگا ٹریکٹر س پر نصب کئے ہوئے قافلے کی قیادت کرتے ہوئے بے شمار لوگ نظر ائے۔

ساتھ میں متعدد ٹریکٹرس او رکیمپوں میں افسانوی قائدین جیسے چودھری چرن سنگھ اور مہیندر سنگھ ٹیکٹ کے تصویریں اور نعرے’کھیتی سے ہمیں محبت ہے‘ اور ’فخر سے کہو ہم کسان کے بیٹے ہیں‘ نمایاں طور پر دیکھائی دے رہے ہیں۔

کل کسان سبھا کی سنٹرل کمیٹی کے رکن ڈی پی سنگھ نے ہفتہ کے روز کسان سے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ٹکیٹ کے آنسوؤں نے تحریک سے لوگوں کوجوڑ نے کاکام کیاہے اور اس تحریک کو مزید مضبوط بنایاہے۔ ٹیکٹ کی ستائش میں راجستھان‘ اتراکھنڈ کے بشمول ملک کے مختلف حصوں سے کسان غازی پور سرحد پر پہنچے ہیں