ٹیبل اور کتابوں کے ساتھ جامعہ پر بہنوں کا احتجاج

,

   

مذکورہ بہنیں کیندرا ویدیالیہ انڈریوس گنج کی طالبات ہیں‘ جن کا۔ اہیرا کے امتحانات18جنوری سے شروع ہونے والے ہیں۔ جمعہ کے روزوہ اپنے امتحانات کی تیاری میں سائنس کی کتابیں لے کر پہلے امتحان کی تیاری کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے پر بیٹھ گئیں

نئی دہلی۔چھ سال کی حیتا لفظ”مذہب“ ادا نہیں کرسکتی‘وہ جدوجہد کررہی ہے اس بات کے لئے جامعہ کے باہر لوگ ہر روز کیوں اکٹھا ہورہے ہیں۔معصوم کا کہنا ہے کہ ”سی اے اے اور این آرسی کافی خطرناک ہے۔ اس کا مستقبل بھیانک ہے۔ مذہب کی بنیاد پر ہوسکتا ہے ملک کو تقسیم کیاجائے گا“

۔ وہ اس کی بہن 11سالہ اہیرا جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس ہر روز منفرد احتجاج میں شامل ہورہی ہیں۔یونیورسٹی کے پاس سڑک کے کنارے وہ اپنے چھوٹے ٹیبل کے ساتھ بیٹھی ہوئی پڑھائی کرتی ہیں وہیں ان کے والدبٹالہ ہاوز سے تعلق رکھنے والے پیشہ سے ایک انجینئر عمرا ن الحفیظ ان کے بازومیں کھڑے ہوجاتے ہیں۔

مذکورہ بہنیں کیندرا ویدیالیہ انڈریوس گنج کی طالبات ہیں‘ جن کا۔ اہیرا کے امتحانات18جنوری سے شروع ہونے والے ہیں۔ جمعہ کے روزوہ اپنے امتحانات کی تیاری میں سائنس کی کتابیں لے کر پہلے امتحان کی تیاری کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے پر بیٹھ گئیں۔

دونوں کامعصوم بچیوں کا کہنا ہے کہ نعرے اور آواز لگانے سے ان کی تعلیم متاثر نہیں ہورہی ہے۔ ہنستے ہوئے اس نے کہاکہ ”وہ اس وقت الجھن کا شکار ہوجاتی ہیں جب لوگ ان سے بات کرتے ہیں“۔

ہر روز دوپہر میں مذکورہ لڑکیاں اپنے ٹیبل کے ساتھ شام 6بجے تک بیٹھ جاتی ہیں۔ جمعہ کے روزفٹ پاتھ پر ان کی پڑھائی کا 27واں دن تھا۔

ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گذر گیا جامعہ کے باہر احتجاج کو جس میں ان دونوں بہنوں کی طرح حصہ لینے والوں میں شہر کے مختلف حصوں سے آنے والے لوگ شامل ہیں۔

پچھلے ہفتہ احتجاج کے مقام پر نیا کاروبار شروع ہوگیا ہے۔ منظور احمد صدر بازار کے ایک دوکاندار وہاں پر لوگوں کے بیچ ترنگا فروخت کرتے نظر آرہے ہیں۔

غفور نگر کی ساکن 20سالہ ادیبہ نے ہر روز2بجے دوپہر تا7بجے شام مظاہرین کے پوسٹرس تیار کرتی ہیں۔

ادیبہ نے کہاکہ ”میں 7بجے شاہین باغ کے لئے روانہ ہوتی ہوں کہ تاکہ عورتوں کے ساتھ احتجاج میں شامل ہوجاؤں او ررات 10بجے گھر واپس لوٹتی ہوں“