پاکستان کی طرف سے دعا’آپ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گی‘ سشما جی‘

,

   

بہت سارے لوگ جس طرح کی سونچ رکھتے ہیں اس کے برخلاف ایک بڑی تعداد میں پاکستانی سشما سورا ج کو جرت مند‘ حوصلہ مند لیڈر کے طور پر یاد کرتے ہیں جو ہمیشہ مفلوک حال لوگوں کی مدد کے لئے آگے رہی ہیں

نئی دہلی۔ شفقت ایک انسانی کی بنائی ہوئی سرحد کو عبور کرسکتے ہیں اور وہ کیسے! سابق وزیر خارجی امور سشما سواج کے قلب پر اچانک ہوئے حملے میں موت کے واقعہ کے کئی پاکستانی لوگوں کو گہرے رنج وغم میں ڈال دیاہے۔

مذہبی اور سیاسی وابستگی کو ایک جانب رکھ کر سوارج کے بے شمار مداحوں نے ٹوئٹر پر اپنے تاسف کا اظہار کیا۔

لاہور میں ان کی مقبولیت کا ٹوئٹر نے کیااظہار‘ یہ وہ شہر جہاں پر سشما کے والدین رہتے تھے‘ بڑے پیمانے پر یہا ں سے انہیں دعائیں ارسال کی گئیں۔

ہم نے سوارج کے ارٹ‘ کلچر اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے پاکستانی مداحوں سے بات کی جن کے پاس تذکرہ کے لئے خوبصورت یادیں موجود ہیں۔

ان کے والدین کا تعلق لاہور کے دھرم پورا سے ہے۔ ایک 62سالہ دیپ سعیدہ بانی انسٹیٹوڈ فار پیس ایک سکیولر اسٹاڈیز نے کہاکہ ”میں خوش نصیب ہوں جن کی دہلی میں سوراج سے دومرتبہ ملاقات ہوئی تھی۔گرمجوشی اور اثر دار شخصیت کی حامل تھیں۔

انہوں نے مجھ سے کہاتھا کہ وہ میرا دوپٹا اور میرے ہاتھ میں دست کاری کیا ہوا ہینڈ بیاگ انہیں بے حد پسند آیاہے‘ جومیرے ساتھ تھا“۔

سعیدہمیشہ سوارج کو ایک بڑی دل والی لیڈر جو ہر وقت مفلوک حال لوگوں کے ساتھ کھڑے ہونے والی کے طور پر دیا کرتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ”ہم پاکستانی ان کا شکریہ ادا کس طرح کریں۔

انہوں نے کئی ایسے لوگوں کو ویزا جاری کیا ہے جنھیں طبی تشخیص کی اشد ضرورت تھی۔ میں ان کے افراد خاندان کو اپنی بھر پور تعزیت پیش کرتی ہوں۔

ان تمام پاکستانیوں کی طرف سے دعائیں جن کے علاج میں انہوں نے مدد کی تھی“۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک 26سالہ انجینئر رضی بیگ نے کہاکہ موت کی خبر سن کر گہرا صدمہ ہوا ہے۔

رضی نے کہاکہ ”ہم اکثر ان کے سیاسی مباحثہ دیکھتے تھے۔

وہ ہمیشہ لوگوں کے لئے کھڑی ہوتی۔ ان کی کمی محسو س ہوگی‘ سالوں بعد لوگ اپنے بچوں کو ان کی کہانیاں سنائیں گے‘ ایک بہادر عورت جو ہمیشہ ضرورت مندوں کے لئے کھڑی رہتی تھی“۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک او رجہدکار رضا خان (39)نے کہاکہ مجھے اب بھی یقین نہیں ہورہا ہے کہ ان کی موت ہوگئی ہے۔انہوں نے کہاکہ ”جب ان کی موت کی مجھے خبر ملی تو مجھے گہرا صدمہ لگا۔ میرے کانوں میں اب بھی ان کی آوازگونج رہی ہے۔

یقینا وہ ایک طاقتور سیاست داں تھیں‘ ان کے ٹوئٹر اکاونٹ کئی پاکستانی فالو کرتے ہیں جن کے سوراج سے بے پناہ محبت ہے“۔

رائٹر وسیم الطاف 58‘ اسلام آباد کے ساکن نے کہاکہ وہ نہ صرف بہتر سفارتی تعلقات کی حامل تھیں بلکہ انسانیت سے لبریز بھی تھی جس سے میں کافی متاثر ہوا ہوں۔

پاکستان کے حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے28سالہ راجیش کمار نے کہاکہ موت کی خبر سن کا ان کا دل غمگین ہوگیاہے۔

اسلام آبا سے تعلق رکھنے والے ٹیلی ویثرن ہوسٹ مرتضی سولانگی غیرمعمولی شخصیت کی حامل سشما سوراج ایک عام پاکستانی کی درخواست پر بھی غور کرتی اور اس تک رسائی کی کوشش کرتی تھیں۔ان کی جذبہ انسانیت کو ہم سلام پیش کرتے ہیں۔