پلوال ہندو مہاپنچایت۔ انتباہ کے باوجود نفرت انگیز تقریروں کاسلسلہ جاری

,

   

ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارنہ تشدد کے دوران چھ لوگوں کی ہلاکت کے دو ہفتوں بعد پلوال بوح سرحد پر واقعہ پوندیر گاؤں میں مذکورہ میٹنگ منعقد کی گئی ہے۔


ہریانہ کے پلوال میں اتوار 13اگست کے روز منعقدہ ایک ہندو مہاپنچایت کے مقررین نے نفرت انگیز تقریر میں کسی کے ملوث ہونے پر سخت کاروائی کا ریاستی پولیس کی جانب سے انتباہ دئے جانے کے باوجود نگرانی کے لئے کھڑی پولیس کوکھلی دھمکی دی ہے۔

این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک مقرر کو یہ کہتے ہوئے سنا گیاہے کہ ”اگر تم انگلی دیکھاؤ گے تو ہم تمہارے ہاتھ کاٹ لیں گے“ وہیں دوسرے نے بندوقوں کے لئے لائنس کی مانگ کی ہے۔

اس رپورٹ میں مزیدکہاگیاہے کہ منتظمین نے مقررین کو نفرت انگیز تقریریں کرنے سے منع کیاتھا مگر بعض مقررین نے اس کو نظر انداز کردیاہے۔ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارنہ تشدد کے دوران چھ لوگوں کی ہلاکت کے دو ہفتوں بعد پلوال بوح سرحد پر واقعہ پوندیر گاؤں میں مذکورہ میٹنگ منعقد کی گئی ہے۔

درحقیقت اس کے انعقاد کا منصوبہ ضلع نوح کے کیرا گاؤں میں تھا مگر لاء اینڈ آرڈر کے حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ مہاپنچایت کا انعقاد”سارو ہندوسماج“ کے بیانر پر ہوا تھا جس میں ہندو تنظیمیں بشمول وشوا ہندو پریشد(وی ایچ پی) نے حصہ لیاہے۔

نوح میں وی ایچ پی کے ایک جلوس کے دوران پیش ائے فرقہ وارانہ فسادت میں چھ لوگ جش میں ایک عالم دین اور دو ہوم گارڈس شامل ہیں ہلاک ہوگئے تھے۔

درایں اثناء وی ایچ پی لیڈر گروگرام دیویندر سنگھ نے دعوی کیاتھا کہ نوح میں 28اگست کے روز یاترا کو دوبارہ شروع کیاجائے جس کو قبل ازیں حملے کی وجہہ سے روک دینا پڑا تھا۔