پٹرول کی قیمتوں میں کمی

   

عالمی سطح پر پٹرول کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ راست طور پر ہندوستان کو ہونا یقینی ہے۔ ہندوستان، دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک ہے۔ امریکہ میں جب خام تیل کی قیمت فی بیارل میں شدید گراوٹ یعنی منفی سطح تک پہونچ گئی تو عالمی تیل مارکٹ میں ہلچل پیدا ہوئی۔ اب عالمی تیل صنعت کو بچانے کے جو اقدامات ہوں گے، اس سے او این جی سی جیسے تیل پیدا کرنے والی صنعتوں کو دھکہ بھی پہونچ سکتا ہے تاہم یہ اداروں کو حکومت سے ٹیکس راحت کی شکل میں کچھ سہولت ملنی چاہئے۔ ہندوستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹریفک تھم گئی ہے اور پٹرولیم اشیاء کی کھپت بھی کم ہوگئی ہے۔ ایسے میں عالمی تیل مارکٹ میں جب قیمتوں میں مزید کمی آتی ہے تو اس طرح تیل کی خریدی میں ہندوستان کو سہولت ہوگی اور کم قیمتوں کا فائدہ ہندوستانی تیل صارفین کو بھی پہونچایا جانا چاہئے۔ اب تک مودی حکومت نے پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں کمی کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ ایک دو دن میں اگر یہ اعلان ہوجائے تو ملک میں بھی پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوگی۔ آئندہ چند ہفتوں تک بھی ملک میں کوئی خاص ٹرانسپورٹیشن سرویس نہیں ہوگی اور سڑکوں پر گاڑیوں کی دوڑ بھی کم رہے گی۔ ایسے میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا راست فائدہ ہندوستانی معیشت کو بھی ہونا چاہئے۔ مودی حکومت نے کورونا وائرس سے مقابلہ کرنے کیلئے سرکاری بجٹ کا ایک حصہ خرچ کیا ہے تو اسے اب تیل کی قیمتوں میں کمی سے حاصل ہونے والی مالیاتی راحت سے اطمینان حاصل ہوگا اور وہ معاشی سرگرمیوں میں بہتری کے اقدامات کرسکے گی۔ تیل کی قیمتوں میں کمی سے درآمداتی بل میں کمی آئی ہے تو ہندوستانی عوام کو بھی اس کا فائدہ پہونچایا جانا چاہئے۔ عالمی مارکٹ میں تیل کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کی جو کوششیں ہورہی تھیں، اس درمیان امریکہ میں تیل کی قیمتوں میں شدید کمی نے ہلچل پیدا کردی ہے۔ سعودی عرب اور روس کے درمیان عالمی مارکٹ میں تیل کی قیمتوں پر پیدا ہونے والے تنازعہ کے درمیان اگر امریکہ کو یہ دھکہ پہونچتا ہے تو اس سے سعودی عرب پر بھی منفی اثر پڑے گا۔ روس نے احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اپنی معیشت کو نقصان سے بچانے کی کوشش کی تھی۔ اس نے حالیہ برسوں کے دوران زرمبادلہ کے وافر ذخائر اکٹھا کئے تھے لیکن وہ اپنی لاکھ احتیاط کے باوجد عالمی منڈی کو پہونچنے والے دھکہ سے بچ نہیں سکتا۔ روس کی تیل کی پیداوار ی لاگت سعودی عرب کے مقابلے میں کچھ زیادہ ہے۔ اس لئے یہاں سعودی عرب کو جب تیل کی قیمتوں میں کمی کا منفی اثر ہوتا ہے تو روس اس سے محفوظ نہیں ہوگا۔ روس نے بظاہر اس بات کا بھی کوئی اندازہ نہیں لگایا تھا کہ اگر خلیجی عرب ممالک اپنی پیداوار میں اضافہ کرتے ہیں تو اس سے نہ صرف امریکہ کے تیل پر اثرات مرتب ہوں گے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ روس بھی اس کا شکار ہوگا۔ امریکہ نے کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی پابجائی کے اقدامات نہیں کئے ہیں۔ صدر ٹرمپ کی پالیسیوں اور اقدامات پر نظر رکھنے والوں نے تنقیدیں کی ہیں کہ ٹرمپ نے بحیثیت صدر امریکہ بعض ایسی غلطیاں کی ہیں جس کا خمیازہ امریکہ کو بھگتنا پڑے گا۔ امریکہ کے پاس تیل کا مزید ذخیرہ کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ اس لئے حالات اس قدر ابتر ہوگئے ہیں کہ اب امریکہ کو بہت ہی احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہوگی۔ کورونا وائرس نے ساری دنیا کی معیشت کو تہس نہس کردیا ہے۔ وہ ممالک جن کو تیل کی ضرورت ہے، ان کو بھی اب کورونا وائرس کی وجہ سے تیل کی طلب میں کمی کا سامنا کررہے ہیں۔ ورنہ ہندوستان بلکہ برصغیر میں تیل کے ذخائر کرنے کی گنجائش پیدا کی جاسکتی تھی۔ بہرحال ہندوستان کی تیل کھپت کو مدنظر رکھ کر حکومت کا کام ہے کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے فوائد عوام تک پہونچائے۔ ایک طرف کورونا وائرس سے ہونے والا معاشی بحران ہے تو دوسری طرف تیل کی عالمی منڈی کو انحطاط کا سامنا ہے، ایسے میں ہندوستان بھی تیل خرید کر اپنے ذخائر بھر لیتا ہے تو اس کو تجارتی خسارہ برداشت نہیں کرنا پڑے گا۔