ڈھائی صفحات پر مشتمل لیٹر میں ساورکر نے لگائی تھی معافی کی گوہار’مجھے رہا کردیاگیا تو انگریز حکومت کا رہوں گا وفادار‘۔

,

   

سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج پریس کونسل کے سابق صدر جسٹس مارکنڈے کاٹچو نے بھی ساورکر پر اپنے نظریات کا اظہار کیاہے۔

ملک میں ہندوتوا کی بنادیں قائم کرنے والوں میں شمار کئے جانے والے ونائیک ساورکر ایک مرتبہ پھر تنازعات میں ہیں۔

کانگریس نے انہیں وطن پرست قراردینے سے انکار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ساورکر کو دوقومی نظریہ سے کوئی شکایت نہیں تھی۔

ساورکر کا ایک ریکارڈ کانگریس نے شیئر کیاہے۔ جس میں ساورکر نے کہا ہے”دوقومی نظریہ پر شری جناح کے ساتھ میری کوئی کشیدگی نہیں ہے۔

ہم ہندو اپنے آپ میں ایک قوم ہیں اور یہ ایک تاریخی ثبوت ہے کہ ہندو او رمسلمان دوقومیں ہیں“۔یعنی ساورکر بھی مسلمانوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے اور دو ملک بناکر حکومت کرواصولوں کے حمایتی رہی ہیں۔

جبکہ سنگھ اور اس کی حمایتی اس سے انکار کرتے رہے ہیں۔ ساورکر پر مورخین میں بھی تفریق ہے۔آر ایس ایس کے شعبہ اشاعت سے شعبہ آر سی مجومدار کی کتاب”پینل سیٹلمنٹ ان دی اڈمنس“ کے مطابق سال1911میں جب ساورکر کو کرانتی کاری سرگرمیوں کے چلتے

کالا پانی کی سزا سنائی گئی تھی اور انڈومان نکوبار کے سلیولر جیل میں بھی بھیج دیاگیاتھا‘ تب ساورکر نے سزا شروع ہونے سے کچھ مہینے بعد ہی انگریز حکومت سے رہائی کی گوہار لگائی تھی۔

شروع میں ساورکر نے 1911میں انگریزوں کو چٹھی لکھی‘ بعد میں ساورکر نے جیل سپریڈنٹ کے ذریعہ 1913اور1921میں پٹیشن داخل کی تھی۔

اپنے پٹیشن میں ساورکر نے صاف طور پر لکھا تھا کہ مجھے رہاکردیاگیاتو میں بھارت کی آزادی کی لڑائی چھوڑ دوں گا اور انگریزی حکومت کے لئے وفادار رہوں گا۔

سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج اور پریس کونسل آف انڈیا کے سابق صدر جسٹس مارکنڈے کاٹچو نے بھی ساور کر اپنے نظریات پیش کئے ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ساورکر 1910تک ہی راشٹروادی تھے۔

یہ وہ دور تھا جب وہ گرفتارکئے گئے تھے اور کالاپانی کی سزا پائی تھی۔ کاٹجو کے مطابق جیل میں دس سال گذارنے کے بعد انگریزوں کی طرف سے ساورکر کو پیش کش کی گئی تھی کہ وہ حکومت کے حمایتی بن جائیں جس کو انہوں نے قبول کرلیاتھا۔

انہوں نے لکھاتھاکہ سلیولر جیل سے چھوٹنے کے بعد کرانتی کاری ساورکر ہندو فرقہ پرستی کو بڑھاوا دینے کے کام میں جٹ گئے تھے۔

بتادیں کہ حال کے دنوں میں ویر ساورکر کو لے کر سیاسی پارٹیاں آمنے سامنے ہیں۔شیو سینا کے چیف ادھو ٹھاکرے نے کہا ہے کہ اگر ساورکر اس دیش کے وزیراعظم ہوتے تو پاکستان کا جنم نہیں ہوتاتھا۔

اس کے ساتھ ہی ادھو ٹھاکرے نے ویر ساورکر کو بھارت رین دینے کی مانگ کی ہے۔ اس کے جواب میں کانگریس نے پرانے تاریخی دستاویزات شیئر کرنشانہ لگایااور کہاکہ یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ساورکر نے انگریزوں کو معافی نامہ کی چٹھی لکھی تھی۔