ڈی سی دفتر پر اذان۔ کرناٹک بی جے پی رکن اسمبلی ایشوراپا نے ”غداری کا عمل“۔

,

   

ایشوراپا کے اذان پر بیانات کی مذمت کرتے ہوئے شیوا موگا میں ضلع کمشنر دفتر کے روبرو مسلم کمیونٹی کے ممبرس نے احتجاجی ھرنا دیاجس میں مظاہرین میں سے ایک نوجوان نے مرکزی باب الدخلہ پر اذان دی۔


شیو اموگا۔سوشیل میڈیا پر شیوا موگا ضلع میں ضلع کلکٹر دفتر کے احاطہ میں ایک مسلم نوجوانوں کے ”اذان“ دینے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اس کو ”غداری کا عمل“ قراردیتے ہوئے بی جے پی رکن اسمبلی او رسابق وزیر کے ایس ایشوراپانے ایک نئے تنازعہ کو ہوا دی ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایشوراپا نے کہاکہ مذکورہ نوجوان جس نے اذان دی ہے اس کا تعلق سوشلسٹ ڈیموکرٹیک پارٹی آف انڈیا(ایس ڈی پی ائی) سے ہے۔پولیس نے اس نوجوان پر ائی پی سی کی دفعہ 107کے تحت مقدمہ درج کیا اور اس کو ضمانت دی ہے۔

رکن اسمبلی نے مزیدکہاکہ ”میں نے اس ضمن میں چیف منسٹراو رمرکزی وزیر داخلہ کو مکتوب تحریر کیاہے“۔ایشوراپا نے کہاکہ ”انہوں نے اعلان کیاہے کہ وہ ویدھان سدھا کے احاطے میں اذان دیں گے۔ اللہ کی وہ توہین کررہے ہیں۔

لاؤڈ اسپیکرس پر اذان دینے کے متعلق سپریم کورٹ کی رہنمائی کی وہ خلاف ورزی کررہے ہیں۔ جو طلبہ امتحانات لکھ رہے ہیں انہیں اذان کی وجہہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”یہ وہ نظام ہے جو جمہوریت کو پامال کررہا ہے۔ جو لوگ اس طر ح سے اذان دیتے ہیں وہ نہیں جانتے کہ وہ آیا وہ پاکستان میں ہیں یا ہندوستان میں ہیں۔

اگر ایسا جو کچھ ہورہا ہے تو پھر ہمیں سرکاری محکموں کی کیاضرورت ہے؟اس واقعہ کی وجہہ سے ڈیموکریسی کوشدید خطرہ لاحق ہے“۔انہوں نے کہاکہ ”مجموعی طور پر ناقابل قبول بات ہے کہ انہوں نے ویدھان سودھا کے سامنے اذان دینے کا چیالنج کیاہے۔

جب میں ویرا ج پیٹ اور منگلورو میں اذان دیے رہا تھا‘ لاؤڈ اسپیکرس پر اذان دی جارہی تھی۔ائین کے یہ خلاف ہے۔ لاؤڈ اسپیکرس پر اذان دینے کے ضمن میں عدالت نے مخصوصی ہدایتیں دی ہیں“۔

اذان پر بیانات کے لئے بی جے پی او رانہیں تنقید کا نشانہ بنانے والے جے ڈی (ایس) لیڈر اور سابق چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی کی تنقید کے متعلق پوچھنے پر ایشوراپا نے ان سے استفسار کیاکہ وہ اس ضمن میں سپریم کورٹ کی ہدایتوں سے واقف نہیں ہیں؟ایشوراپا کے اذان پر بیانات کی مذمت کرتے ہوئے شیوا موگا میں ضلع کمشنر دفتر کے روبرو مسلم کمیونٹی کے ممبرس نے احتجاجی ھرنا دیاجس میں مظاہرین میں سے ایک نوجوان نے مرکزی باب الدخلہ پر اذان دی۔

پولیس نے اس نوجوان کے عمل پر اعتراض جتایااور پولیس اور مظاہرین کے درمیانی لفظی جھڑپ کا واقعہ بھی پیش آیا۔جے ڈی (ایس) لیڈر نے ان تمام واقعات کا ذمہ دار بی جے پی کو ٹہرایا اور چند ایک شرپسندوں کے رول پر شدید تنقید کی۔

اس سے قبل بی جے پی کے مذکورہ لیڈر اور سابق وزیرایشوراپا نے اپنی تقریر کے دوران اذان ہونے پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اذان کے متعلق توہین آمیز تبصرہ کیاتھا جس کے بعد سے ریاست کرناٹک کے مسلمانوں میں بے چینی کا عالم ہے۔