کانگریس کے الزامات کے بعد ٹوئٹر کا جواب ’ہمارے قوانین سب کے لئے غیرجانبدار‘

,

   

کانگریس سوشیل میڈیا کے سربراہ روہن گپتا نے کہاکہ کانگریس پارٹی کے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ کو بھی بند کردیاگیاہے۔
نئی دہلی۔ کانگریس پارٹی اور اس کے کچھ قائدین کے ٹوئٹر اکاؤنٹس بلاک کرنے پر ہنگامہ کے بعد مذکورہ مائیکر بلاگینگ پلیٹ فارم نے جمعرات روز واضح ہے کہ ہر کسی کے لئے اس کے خدمات پر ٹوئٹر کے قوانین عدل او رغیرجانبداری کے ساتھ نافذ کئے جاتے ہیں۔

کانگریس پارٹی نے جمعرات کے روز دعوی کیاہے کہ ان کے سابق صدر راہول گاندھی کے سوشیل میڈیا اکاونٹس کو بلاک کرنے کے بعد ٹوئٹر نے اب پارٹی کے سرکاری ہینڈل ائی این سی انڈیا کو بھی ”مقفل“ کردیاہے۔

کانگریس کے سوشیل میڈیا ہیڈ روہن گپتا نے کہاکہ کانگریس کے سرکاری ٹوئٹر اکاونٹ مقفل کردیاگیاہے۔ٹوئٹر کے ایک ترجمان نے ائی اے این ایس کو بتایا کہ ”ہم متعد د سینکڑوں ٹوئٹس پر فعال کاروائی کی ہے جس نے ہمارے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی تصویر پوسٹ کی ہے اور ہمارے نفاذ کے اختیارات کے کی حد کے مطابق ہم ایسا کرنا جاری رکھ سکتے ہیں“۔

مذکورہ ادارے کے ترجمان نے مزیدکہاکہ ”کچھ قسم کے ذاتی جانکاریاں دوسروں کے مقابلہ زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں اور ہمارا مقصد ہمیشہ افرادکی رازداری اور تحفظ ہے۔ہم خدمات میں موجود ہر ایک کی پرزور حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کوٹوئٹرقوانین سے واقف کرائیں اور جو کچھ بھی ان کے خیال میں خلاف ورزی ہے اس کی ہمیں جانکاری دیں“۔

مذکورہ مائیکر و بلاگین پلیٹ فارم نے ایک دن کے بعد کانگریس جنرل سکریٹری اجئے ماکن کا ہینڈل بھی بلاک کردیا‘ ماکن نے کہاکہ راہول گاندھی کی حمایت کرنے پر ان کا ٹوئٹر بند کردیاگیاہے۔

ٹوئٹر کی کاروائی پر اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے چہارشنبہ کے روز ماکن نے کہاکہ ”اب میرے اکاونٹ کو بھی مقفل کردیاگیاہے میں نے دلتوں او رخواتین پر مظالم کے خلاف راہول گاندھی کی حمایت کی تھی‘ مگر میں پیشین گوئی کرتاہوں کہ پریشان نہ ہوں اچھے دن آنے والے ہیں“۔

ٹوئٹر نے قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال(این سی پی سی آر) کی جانب سے ایک 9سال کی عصمت ریزی کاشکار اور قتل کی گئی لڑکی کے والدین کے ساتھ تصویر یں جس کو راہول گاندھی نے شیئر کیاتھا کی نشاندہی کے بعدیہ کاروائی کی ہے۔

گھریلو مائیکر بلاگینگ پلیٹ فارم کوو کے شریک بانی اپرامیا رادھا کرشنا نے کہاکہ جب موجود ایک حصہ پرسوال ہے تو مقامی قوانین کے مطابق اس سے مناسب انداز میں نمٹنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ ”تاہم اب بھی سوال کے گھیروں میں آنے والے فرد سے باوقار انداز میں رابطہ کرنے کی ضرورت ہے۔ کوو موادکے ایک تکڑے کے لئے کسی بھی فرد کی اظہار خیال کی آزادی کے حق کو نہیں چھینتا ہے۔