کتھوا۔ فیصلے سے خوش کا اشارے کے طو رپر معصوم کی قبر پر پھولوں کی بہار

,

   

”وہ ایک کھلتا ہوا پھول تھی جس کو کم عمر میں کچل دیاگیا“

نئی دہلی۔ کتھوا کے راسانا گاؤں سے اٹھ کیلومیٹر کے فاصلے پر خطرناک پہاڑی کی دامن میں واقع قبر پر چھوٹے سفید پھولوں کے پودا رونما ہوئے ہیں۔

مذکورہ قبر بکروال قبائیلی قوم کی ایک اٹھ سالہ معصوم مسلم لڑکی کی ہے‘ جس کو پچھلے سال جنوری میں بے رحمی سے قتل کرنے سے قبل کئی دنوں تک گاؤں کی ایک مندر میں محروس رکھا گیاتھا‘ اس واقعہ کے خلاف ملک بھر میں بڑی پیمانے پر احتجاج بھی کیاگیاتھا۔

معصوم کے گھر والے جن کی نظر اس کی قبر پر ٹکی ہوئی تھی کا ماننا ہے کہ قبر پر پھولوں کی پیدوار اس بات کا اشارہ ہے کہ عدالت کے فیصلے سے معصوم کی روح کو خوشی ملی ہے۔

ٹی او ائی کی خبر کے مطابق قبر کی دیکھ بھال کرنے والے فیملی کے ایک ممبر نے کہاکہ ”وہ ایک کھلتا ہوا پھول تھی جس کو کم عمر میں کچل دیاگیا۔

وہ ایک خوبصورت اور خیال رکھنے والی بچی تھی۔

قبر پر ایک ماہ قبل رونما ہوئے تھے مگر ان میں پچھلے کچھ دنوں سے مسکراہٹ محسوس ہورہی ہے جس کے متعلق ہمارا ماننا ہے کہ مذکورہ کیس کے متعلق فیصلے سے اس کی روح خوش ہے۔

ایسا کوئی دن نہیں گذرتا جب ہم اس کی قبر پر جاکر اس کی مغفرت کی دعاء کرہیں“۔

قبر پر لگی پلیٹ پر کچھ اس طرح تحریر ہے کہ”ظلم وزیادتی کا شکار‘ شہید‘ لخت جگر‘ تاریخ شہادت 17جنوری2018“۔

گھر والوں کے علاوہ زیادہ لوگ قبر پر نہیں جاتے۔متوفی کے ایک دور کے رشتہ دار عبدالجبار نے کہاکہ ”راسانا کے کئی گاؤں والوں نے گاؤں میں نعش دفن کرنے پر اعتراض جتارہے تھے لہذا ہم ہمارے گاؤں کو نعش لے کر آئے اور ہمارے آبائی قبرستان میں تدفین انجام دی۔

اس کے بعد وہ ہمارے خاندان کے ایک معمر شخص کے خواب میں ائی اور جگہ فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ ہمیں یقین ہے کہ اس قاتلوں کے متعلق عدالت کے فیصلے پر وہ جنت میں خوش ہوگی‘ فیصلے تک اس کی روح انصاف کے انتظار میں تڑپ رہی تھی“۔

انہو ں نے کہاکہ ”قبر کچی تھی مگر فبروری میں اس کی برسی سے قریب ہم نے قبر کی تعمیر کی اس کے اطراف میں جالی نصب کردی۔ اس کے ماں او رباپ اکثر قبر پر آتے ہیں۔ پچھلی مرتبہ وہ اپریل میں ائے تھے اور قبر پرحاضری دی تھی“۔

پیرکے روز پنجاب کے پٹھان کورٹ کی ایک خصوصی عدالت نے ایک اٹھ سال کی معصو م بچی کی اجتماعی عصمت ریزی او رقتل کے معاملہ میں سات میں سے چھ لوگوں کو سزا سنائی ہے۔

سزایافتہ لوگوں میں سابق ریونیوافیسر سانجی رام‘ اسپیشل پولیس افیسر دیپک کھاجوریااو رسریند رکمار‘ دو تحقیقاتی افیسر ہیڈ کانسٹبل تلک راج او رسب انسپکٹر انند دتا اورپرویش کمار شامل ہیں۔

ملزمین کے خلاف دائر کردہ پندرہ صفحات پر مشتمل چارج میں الزام الزام عائد کیاگیا ہے کہ اس کو نشہ اور چیز پلاکر اس کو باندھ کر رکھا اور کئی دنوں تک اجتماعی عصمت ریزی کی گئی۔

آخر میں اس کے سر پر پتھر مار کر قتل کردیاگیا۔ معصوم کی مسخ شدہ نعش 17جنوری کے قریب کے جنگلاتی علاقے میں ملی تھی