کرناٹک میں چوکسی کیونکہ ہندو کارکنان جامعہ مسجد میں ’پوجا‘ کرنے پر زور دے رہے ہیں

,

   

منڈیا۔ کرناٹک میں انتظامیہ چوکسی اختیار کئے ہوئے ہیں کیونکہ بعض ہندو تنظیموں کے کارکنوں نے کہاکہ وہ ضلع منڈیا میں تاریخی شہر سری رنگا پٹنم کی جامعہ مسجد میں 4جون کو’داخل“ ہوں گے اور پوجا کریں گے۔

مذکورہ ہندو تنظیموں نے اس بات کا بھی فیصلہ کیاہے کہ وہ گیان واپی مسجد کے طرز پر اس مسجد کا سروے کرنے کی مانگ کے ساتھ عدالت سے رجوع ہوں گے۔ انہوں نے سوشیل میڈیاپر اس بات کا اعلان کیاہے اور ’شری رنگا پٹنم چلو‘ پروگرام میں شامل ہونے کے لئے مختلف تقاریب منعقد کئے جارہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ حکومت کے ہدایتوں کا انتظار کررہی کہ کس طرح بھگتوں سے نمٹاجائے جو مسجد میں داخل ہونے اور یہاں پر’پوجا‘ کرنے کی کوشش کریں گے۔ ضلع انتظامیہ نے پہلے ہی جامعہ مسجد کے اطراف واکناف میں سکیورٹی سخت کردی ہے۔

انتظامیہ کی جانب سے 3جون سے امتناعی احکامات نافذ کرنے اور اس کو 4جون تک وسعت دینے پر بھی غور کیاجارہا ہے۔

وشواہندو پریشد (وی ایچ پی) او ربجرنگ دل قائدین جو ’سری رنگا پٹنم چلو‘ تحریک میں پیش پیش ہیں نے کہا ہے کہ اگرچہ ضلع انتظامیہ ان کی درخواست پر ردعمل پیش نہیں کرتا ہے تو وہ اپنے منصوبے کے تحت آگے بڑھیں گے۔

جامعہ مسجد انتظامیہ نے پہلے ہی اپنے خدشات ظاہر کردئے ہیں اور انہوں نے اس کی حفاظت کی حکومت سے درخواستیں بھی کی ہیں۔ ٹیپو سلطان کے دور میں 1786-87میں تعمیر کردہ جامعہ مسجد کو مسجد اعلی بھی کہاجاتا ہے اور یہ سری رنگا پٹنم قلعہ کے اندر واقعہ ہے۔

اس مسجد میں تین نوشتہ جات ہیں جس میں پیغمبر اسلامؐ کے نو اسمائے مبارک کا ذکر ہے۔ مذکورہ نریندر مودی وچار منچ تنظیم جس نے انتظامیہ سے مسجد کے سروے کی تحریری مانگ کی ہے نے کہاکہ ان کا یہ پختہ یقین ہے کہ ایک ہنومان مندر کو ڈھاکر اس جامعہ مسجد کی تعمیر کی گئی ہے۔

ایک برطانوی مورخ ارکیالوجسٹ اور ایجوکیشنلسٹ بی لیوائس رائس کا حوالہ دیا جس نے 1935میں ارکیالوجیکل سروے آف انڈیاکو اپنی ایک رپورٹ میں صفحہ نمبر61میں ایک ہنو مان مندر کا ذکر کیاہے۔