کرناٹک میں 1200سے زائد گمشدہ لڑکیوں اب تک لاپتہ۔

,

   

جیسے کے تعداد برقرار ہے‘ ریاستی حکام بیداری میں اضافہ کرنے‘ احتیاطی تدابیر پر عمل درامد کرنے اور لاپتہ بچوں اور امکانی انسانی تسکری کے اہم مسئلہ سے نمٹنے کے لئے ہم آہنگی بڑھتے ہوئے مستعدی سے کام کررہے ہیں۔


بنگلورو۔ کرناٹک میں بچوں کی گمشدگی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ پچھلے پانچ سالوں میں حیرت انگیزطورپر1200سے زائد بچے ابھی تک لاپتہ ہیں۔تشویشناک اعداد وشمار سے پتہ چلتا ہے کہ 247لڑکے اور 853لڑکیاں کہاں پر ہیں اس کی کوئی جانکاری نہیں ہے‘ جو بچوں کی حفاظت اور انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے خدشات کو جنم دیتے ہیں۔

حکومت کے اعدادوشمار اشارہ کرتے ہیں کہ2018325لڑکے اور 445لڑکیوں کی گمشدگی درج ہوئی تھی جس میں سے 23لڑکے اور 9لڑکیاں اب بھی غائب ہیں۔ ان اعداد وشمار میں 2019میں اضافہ ہوا 913لڑکے اور 1311لڑکیاں کی گمشدگی درج کرائی گئی تھی۔

وہیں زیادہ بازیاب کرلئے گئے‘49لڑکے اور 35لڑکیاں اب بھی غائب ہیں۔ سال2020میں 421لڑکے اور 1136لڑکیاں غائب بتائی گئی‘ جبکہ 21لڑکے اور 37لڑکیاں اب تک لاپتہ ہیں۔

سال2021میں تعداد دیکھتی ہے 488لڑکے اور 1630لڑکیاں غائب ہوگئی تھیں جس میں سے 2 8لڑکے اور 64لڑکیا ں اب بھی لاپتہ ہیں۔ ابھی حال کی تفصیلات کے مطابق2022اور 2023میں 5144بچوں کی گمشدگی درج ہوئی‘ 934اب تک لاپتہ ہیں۔

ان میں سے 347لڑکے اور 853لڑکیاں ہیں جس کے بعد ریاست میں گمشدگی کے بعد لاپتہ ہوجانے والے بچوں کی تعداد 1200تک پہنچ گئی ہے۔

اس مسلئے کو حل کرنے کے لئے حکومت نے بربھیا ندھی پہل کے تحت 35انسداد اسمگلنگ یونٹس قائم کیے ہیں جو انسانی اسمگلنگ سے نمٹنے پر توجہہ مرکوزکرتے ہیں۔یہ یونٹ بچوں کی گمشدگی اور اسمگلنگ کے واقعگاتکاپتہ لگانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

کرناٹک میں امن وامان کے لئے ذمہ دار داخلی محکمہ لاپتہ بچوں کی تلاش کے سلسلے میں جاری کوششوں پر روشنی ڈالی جس میں بس اسٹیشنوں‘ ریلوے اسٹیشوں اور دیگر علاقوں میں جہاں پرخواتین اوربچوں کی زیادہ حمل ونقل ہے وہاں پر پولیس کی گشتی بھی شامل ہے۔

اس کے علاوہ اہم مقامات پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا مقصد لاپتہ بچوں کا سراغ لگانے میں نگرانی اور مدد کو بڑھانا ہے۔

جیسے کے تعداد برقرار ہے‘ ریاستی حکام بیداری میں اضافہ کرنے‘ احتیاطی تدابیر پر عمل درامد کرنے اور لاپتہ بچوں اور امکانی انسانی تسکری کے اہم مسئلہ سے نمٹنے کے لئے ہم آہنگی بڑھتے ہوئے مستعدی سے کام کررہے ہیں۔

ریاست کے بچوں کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنانے پر توجہہ مرکوز کی جارہی ہے۔