کسی طرح روکی کشیدگی

,

   

حیدرآباد۔ یہ بہتر ہوا کہ امریکہ نے ایران پر حملے ک ارادہ چھوڑ دیا ورنا ابھی حالات کیاہوتے اس کا تصور بھی خوفنا ک ہے۔دراصل ایران کی جانب سے ایک امریکی ڈرون کو مارگرائے جانے کے بعد سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ حملے کا فیصلہ کرلیاتھالیکن عین وقت پر اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔مگر اب ٹرمپ کہہ رہے ہیں کہ وہ ایران پر مزید تحدیدات عائدکریں گے۔

اس دوران امریکہ نے ایران کے کئی تنصیبات پر سائبر حملے کئے ہیں۔ حالانکہ ایران نے اس سے انکار کیاہے۔ امریکہ کے رویہ سے ساری دنیا میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ تمام بڑے طاقتوں نے اس پر اپنی بے چینی جتائی ہے۔

ابھی ایران پر حملے کے لئے امریکہ پر سعودی عرب او راسرائیل کا دباؤ ہے کیونکہ وہ اس علاقے میں ایران کے بڑھتے دبدبے کو اپنے لئے خطرہ مان رہے ہیں۔ دوسری طرف جنگ یا تناؤ کاماحول ٹرمپ کے لئے مفید ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ امریکہ میں اگلے سال صدراتی انتخابات ہونے والے ہیں اوٹرمپ راشٹرواد کے مسلئے پر دوبارہ وائٹ ہاوز پر اپنا قبضہ چاہتے ہیں۔

یہ وجہہ ہے کہ وجہہ ہے کہ وہ سابق صدر بارک اوباما کو ایران کے ساتھ نیوکلیئر سمجھوتا کے لئے ذمہ دار ٹہراتے ہوئے اس کو امریکہ کے لئے بے حد خطرناک بتارہے ہیں۔ لیکن حقیقت کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ ایران کے ساتھ الجھنا امریکہ کے لئے بھی کافی نقصاندہ رہے گا۔ ایران کا فوجی سازوسامانا میں اتنا دم تو ہے کہ وہ امریکہ کے بھرپور حملے کے باوجو دمشرقی وسطی میں باقی تیل کی آمددرفت کو طویل مدت تک متاثر کرسکتا ہے۔

ایسا کرکے وہ عالمی معیشت کو متذلزل کرسکتا ہے۔ اگر جنگ ہوتی ہے تو برطانیہ‘ سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات او راسرائیل کو چھوڑ شائد ہی ایسا کوئی ملک ہوگا جو ٹرمپ کا ساتھ دے گا۔

اصل میں ایران کے ساتھ ہوئی نیوکلیئر معاہدے سے علیحدگی کو لے کر ٹرمپ کی رائے سے زیادہ تر لوگ مطمئن نہیں ہیں۔ چین‘فرانس‘ جرمنی‘ روس اور یوروپی یونین کا ماننا ہے کہ ایران کے سمجھوتا کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔ پھر روس او رچین کے کئی معاملات پر امریکہ سے تناؤ چل رہا ہے۔

یہ دونوں ہندوستان کو ساتھ لے کر تجارت کے معاملے میں امریکہ کے ایک طرفہ اقدام کی مخالفت کرنا چاہتے ہیں۔ان سبھی ممالک میں ایک رائے جاپان میں ہونے والی جی 20سمت میں ہونے والی ہے۔ یہ ایک نئے ساتھ کی شروعات ہوسکتی ہے۔

بہرحال ایران اور امریکہ درمیان بڑھتی کشیدگی تیل کے قیمتوں پر اثر انداز ہوسکتی ہے‘ مگر حالات ابھی ایسے نہیں ہیں۔ البتہ اس کا اثر بین الاقوامی اڑانوں پر زور پڑا ہے۔ ہندوستان کے تمام اڑانوں نے ایران کے فضائیہ میں جانے سے انکا ر کردیا ہے۔

جس سے سنٹرل ایشیاء‘ امریکی او ر دیگر ممالک کے سفر میں دوری او ربڑھ جائے گی اور ان راستوں کا سفر مہنگا ہوجائے گا۔ پوری دنیا کو ملک کر کوشش کرنا چاہئے کہ کسی بھی طرح یہ کشیدگی کم ہوجائے