کملانہرو کالج کو احتجاج جاری رہنے کی وجہہ سے نیا مسئلہ درپیش

,

   

حیدرآباد۔کملا نہرو پالی ٹیکنیک کالج برائے خواتین (کے این پی ڈبلیو) کے اسٹوڈنٹس کو غلط طریقہ سے ادارے کے احاطہ میں انتظامیہ کی جانب سے محروس کردیاگیا تاکہ انہیں کالج کی گیٹ کے باہر احتجاج کررہے جہدکاروں او رسابق اسٹوڈنٹس کے ساتھ احتجاج میں شامل ہونے سے روکا جاسکے۔

مظاہرین کی مانگ ہے کہ تلنگانہ حکومت کے پالیسٹ اعلامیہ میں کملانہرو پالی ٹیکنیک کالج برائے خواتین کو بھی شامل کیاجس جس کو کل سے کھلنا ہے۔

جس طرح کے حالات ہیں اس میں کالج کے چار کورسیس کو اعلامیہ سے ہٹادیاگیاہے جو ادارے میں خواہش مند طلبہ کو داخلے سے روکتا ہے۔

پچھلے کچھ مہینوں سے سابق طلبہ او رجہدکار ادارے کے بند ہونے کے خلاف احتجا کررہے ہیں جس کی وجہہ سے اس کو ایک خانگی انجینئرنگ کالج میں تبدیل کرنے کی افواہ بھی ہے۔

جب سیاست ڈاٹ کام نے رابطہ کیاتو دھیرج جیسوا کالج کے سکریٹری نے کہاکہ ادارے سے چار کورسیس فہرست میں موجود ہیں۔ تاہم ہوٹل مینجمنٹ‘ فارمیسی‘ گرامنٹ ٹکنالوجی‘ اور ارکیٹکچر کو پالی سیٹ اعلامیہ سے پوری طرح ہٹادیاگیاہے۔

جیسوال نے کہاکہ ان کورسیس میں داخلہ کوئی نہیں لے رہاتھا۔ تاہم اسٹوڈنٹس کا کچھ اور کہنا ہے۔

کے این پی ڈبلیومیں گارمنٹ ٹکنالوجی کا کورسس کرنے والی اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا کے جہدکار اور اسٹوڈنٹ گالی انوشا نے کہاکہ ”اگر میرے والدین کی تنخواہ بھی یکجہ کردیں تو وہ 3000روپئے نہیں ہوگی۔

یہ محض ایک کہانی نہیں ہے۔ کملانہرو کالج میں داخلہ لینے والے تمام اسٹوڈنٹس کہیں اورنہیں جاسکتے ہیں اس لئے یہاں پر داخلہ لیتے ہیں۔ کچھ اسٹوڈنٹس کو چھوڑ کر اکثریت کا تعلق ایس سی‘ ایس ٹی یا اوبی سی سے ہے او ران کورسیس میں حصہ لینے کی خواہش رکھتے ہیں جو اب دستیاب نہیں ہیں“۔

دلت ویمن تنظیم کی ایک رکن دپتی سرلہ نے کہاکہ ”اگر اعلی طبقات سے اسٹوڈنٹس کا تعلق ہوتا تو نہ نمائش سوسائٹی اور نہ ہی تلنگانہ حکومت جالج بند کرنے پر غور کرتے۔ یہ بھی ایک طبقہ واری مسئلہ ہے“۔

مظاہرین میں شامل ہوتے ہوئے سوشلسٹ پارٹی آف انڈیا کی لبنی ثروت نے کہاکہ ”بجائے نوجوان عورت کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے حکومت کی توجہہ کلیانہ لکشمی جیسے شادی اسکیموں کو فروغ دینے پر ہے“۔

دیگر خانگی کالجوں میں چھ سمیسٹرس کی فیس ایک لاکھ روپئے تک ہوتی ہے جبکہ کے این پی ڈبلیومیں یہ12,000تک ہے‘ جس کی وجہہ سے معاشی طو رپر پسماندہ طبقات کے تعلق رکھنے والے اسٹوڈنٹس کے لئے یہ قابل رسائی تعلیم کا ذریعہ ہے۔

جن اسٹوڈنٹس کو کالج کح احاطے میں محروس کردیاگیاتھا انہیں 4:30کالج سے چھورنے کے بعد احتجاج میں شامل ہونے کے بجائے گھر وں کو جانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ نمائش سوسائٹی کو کملانہرو چلاتے ہیں او رحکومت کی سازباز کالج کو بند کرنے کے لئے ہورہی ہے۔ طالبات کے احتجاج کو اب تک کوئی اثر نہیں دیکھائی دے رہا ہے۔