کنگا نا کے ”خالستان دہشت گرد“ ریمارکس کے خلاف کی گئی شکایت پر عدالت کی نوٹس

,

   

نئی دہلی۔ سکھ سماج اور کسانوں کے احتجاج کو اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس کے ذریعہ مبینہ بدنام کرنے کے لئے بالی ووڈ اداکارہ کے خلاف کس قسم کی کاروائی کی گئی ہے اس کے متعلق دہلی کی ایک عدالت نے چہارشنبہ کے روز سٹی پولیس استفسار کیاہے اور اداکارہ کے خلاف ایف ائی آر درج کرنے کی مانگ پر کی گئی شکایت کا ادراک بھی کیاہے۔

دہلی سکھ گرودوارہ انتظامی کمیٹی کے صدر او رشرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) کے قومی ترجمان مجیندر سنگھ سرسا نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے راناوت کے خلاف ایف ائی آر درج کرنے کے لئے دہلی پولیس کو ہدایت جاری کرنے کی مانگ کی تھی۔

سرسانے کہاکہ اداکارہ نے سکھ سماج اور احتجاج کررہے کسانوں کی شبہہ کو مسخ کیاہے۔ معاشی فائدے کے ساتھ سماج کے لئے نفرت بھڑکائی ہے اور قومی سالمیت کے لئے تعصب کا ارتکاب کیاہے۔

درخواست کے بموجب انہوں نے 5ڈسمبر2020کے روز احتجاج کررہے کسانوں کو خالستانی دہشت گرد کے طور پر پیش کرتے ہوئے فرقہ وارانہ بدنظمی کو اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ”نہایت توہین آمیز“ ٹوئٹ کی اشاعت کے ذریعہ فروغ دیاہے۔

سرسا نے ان کا ٹوئٹ کا حوالہ دیا کہ”کیا شاہین باغ کی بریانی گینگ اور خالستانی دہشت گرد بتائیں گے کہ انہیں بل سے کیامسئلہ ہے۔

سی اے اے کے وقت میں ان سے حکومت کی جانب سے یہ بھی کہاگیاتھا کہ کسی کی شہریت نہیں جائے گی‘ پھر بھی انہوں نے فساد برپا کیا اور سینکڑوں لوگوں کوماردیا“۔

شکایت کردہ نے کہاکہ مذکورہ ٹوئٹ امن‘ اتحاد اور ملک کی یکجہتی کے لئے بڑا خطرہ ہے‘ وہ بھی ایسے وقت جب ملک کی فضاء حساس بنی ہوئی ہے کیونکہ لاکھوں کی تعداد میں کسان زراعی قوانین کے خلاف سڑکوں پر اتر کر احتجاج کررہے ہیں۔

سرسا نے پیش کیاکہ”مذکورہ ٹوئٹس کی اشاعت کے ذریعہ انہوں نے اپنے بڑی سوشیل میڈیاپر اثر کا بیجا استعمال کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کے لئے ان کے ذاتی مفادات اور سیاسی فائدہ شامل تھا جس کے ذریعہ انہوں نے پرامن طریقے سے احتجاج کررہے کسانوں کی شبہہ کو بگاڑا ہے جو فرقہ وارانہ بدنظمی کے ماحول کی وجہہ بن رہی ہے“۔

سرسا نے بھی ٹوئٹ کیاکہ”کنگانا راناؤت کی نفرت انگیز ی کے خلاف بڑی فتحء: ڈی یس جی ایم سی کی جانب سے کنگانا راناؤت کے خلاف پٹیالا ہاوز کورٹ میں درج یو/ایس 156/3معاملہ پر توجہہ دیتے ہوئے عدالت نے استفسار کیاکہ کنگانا راناؤت کے خلاف کیاکاروائی کی گئی ہے“