کورونا اور بی جے پی کی فرقہ پرستی

   

کیسی کیسی محفلوں میں زلزلے آنے لگے
جوشِ وحشت نے کیا ہے آج ایوانوں کا رُخ
کورونا اور بی جے پی کی فرقہ پرستی
ایک ایسے وقت میں بھی جبکہ سارا ملک کورونا کی تباہی سے متاثر ہے اور ہر شہر اور ہر ٹاون و دیہات میں موت کا رقص چل رہا ہے اور لوگ ایک دوسرے کے تعلق سے فکرمند ہیں بی جے پی اپنی فرقہ پرستانہ روش پر قائم ہے ۔ حالانکہ بی جے پی کو مغربی بنگال میں فرقہ پرستانہ سیاست کے باوجود عوامی تائید نہیں مل پائی ہے اور اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کے باوجود بی جے پی اپنی روش کو بدلنے تیار نہیں ہے بلکہ کورونا بحران کے انتہائی سنگین اور مشکل ترین وقت میں بھی فرقہ پرستی کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔ بنگلورو ساوتھ کے رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریہ ہمیشہ سے اپنی فرقہ وارانہ روش کی وجہ سے جانے جاتے ہیں اور وہ اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہتے ہیں۔ گذشتہ دنوں انہوں نے بنگلورو کے ایک دواخانہ کا دورہ کرتے ہوئے وہاں صورتحال سے نمٹنے کیلئے قائم کئے گئے وار روم میں مسلم نوجوانوں کو بھرتی کئے جانے پر اعتراض کیا اور بیہودہ الزامات عائد کردئے ۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ ہر فرقہ اور ہر مذہب کے ماننے والے لوگ اس بحران سے متاثر ہیں اور اس سے نمٹنے کیلئے حکومتوں کی مدد اور تعاون کے بغیر اپنے طور پر ہرممکن جدوجہد کر رہے ہیں۔ سارے ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضاء پیدا ہونے لگی ہے ۔ جن ہندووں کا کورونا کی وجہ سے دیہانت ہوگیا اور ان کے رشتہ داروں کی جانب سے آخری رسومات کی ادائیگی سے گریز کیا جا رہا ہے اور نعشوں کو چھوڑ کر لوگ بھاگ رہے ہیں ایسے میں درجنوں مسلم نوجوانوں نے سینکڑوں ہندووں کی آخری رسومات ادا کرتے ہوئے ایک مثال قائم کی ہے ۔ ماہ رمضان المبارک میں کچھ ہندو افراد مسلمانوں سے اظہار یگانگت کیلئے ایک یوم روزہ بھی رکھنے کیلئے آگے آ رہے ہیں ایسے میں بی جے پی چراغ پا نظر آتی ہے اور اسی وجہ سے فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی ہے ۔کورونا سے نمٹنے کے اقدامات میں 16 مسلم نوجوانوں کی خدمات کو تیجسوی سوریہ کی فرقہ پرستانہ سیاست نے ختم کردیا ۔ ان نوجوانوں کو کسی تحقیق کے بغیر ہی کام پر آنے سے روک دیا گیا ہے ۔ یہ تمام 20 سال سے زائد عمر والے مسلم نوجوان تھے ۔
اپنی تعلیم کو جاری رکھتے ہوئے یہ لوگ خدمات انجام دے رہے تھے اور کورونا سے نمٹنے کے اقدامات میں اپنی جا ن کی پرواہ کئے بغیر سرگرم تھے ۔ تیجسوی سوریہ اپنی فرقہ پرستانہ روش کو بدلنے کیلئے تیار نہیںہیںاور انتہائی سنگین بحران کے وقت میں بھی انسانیت کی خدمت کرنے کی بجائے وہ فرقہ پرستی کو عروج دیتے جارہے ہیں۔ انہوں نے بعد میں حالات کی سنگینی اور عوام میں ناپسندیدگی کو دیکھتے ہوئے حالانکہ معذرت خواہی کی ہے لیکن اس وقت تک ان نوجوانوں کی خدمات کو ختم کردیا گیا ۔ تیجسوی کا کہنا تھا کہ انہیںصرف ایک فہرست فراہم کردی گئی تھی اور انہوں نے وہی فہرست پڑھ دی تھی ۔ ان کا مقصد ہندو ۔ مسلم منافرت کو فروغ دینا نہیں تھا ۔ تیجسوی سوریہ اس طرح کی بہانے بازی کے ذریعہ خود کو بچا نہیں سکتے ۔ وہ ایک ذمہ دار رکن پارلیمنٹ ہیں اور کوئی بھی انہیں کوئی چیز تھمادے تو وہ اس کو پڑھ نہیں سکتے ۔ ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس کا جائزہ لیں۔ حقیقت کو جاننے کی کوشش کریں۔ معلومات حاصل کریں اس کے بعد ہی کسی طرح کے تبصرے یا ریمارکس کی حماقت کریں۔ انہیں یہ واضح کرنا چاہئے کہ یہ فہرست انہیں فراہم کس نے کی تھی اور اس میں صرف مسلم نوجوانوں کے نام کس نے شامل کئے تھے ۔ ایسا کرنے والے کون ہیں اور ان کے عزائم و مقاصد کیا ہیں۔ اتنی منفی ذہنیت رکھنے والے اور غیر ذمہ دار افراد کو رکن پارلیمنٹ تک اتنی رسائی کیسے حاصل ہوگئی کہ وہ ان کی دی گئی فہرست کو کسی تحقیق یا جانچ کے بغیر پڑھنے لگتے ہیں؟۔
حکومتوں کی جانب سے عوام کو راحت پہونچانے میں یکسر ناکامی ‘ آکسیجن کی قلت ‘ بستروں کی عدم دستیابی ‘ ادویات کی بلیک مارکٹنگ جیسے حالات میں عوام کو راحت پہونچانے اور ان کی مدد خود بھی کرنے اور دوسرے مدد کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی بجائے رکن پارلیمنٹ فرقہ واریت کو فروغ دے رہے ہیں۔ نوجوانوں کی خدمات کو ختم کر رہے ہیں۔ ان کے تعلق سے سماج میں شکوک و شبہات پید ا کر رہے ہیں۔ یہ طریقہ کار ان کی انتہائی منفی اور زہریلی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے ۔ موجودہ بحران میں یا کسی بھی عام وقت میں اس طرح کی فرقہ پرستی کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے اور اسے مسترد کیا جانا چاہئے ۔