کھر گاؤں تشدد کے بعد تین مسلم ملازمین کی برطرفی‘ وجہہ بتائی نہیں گئی

,

   

اس ماہ کی ابتداء میں رام نومی کے موقع پر مدھیہ پردیش کے کھر گاؤں میں تشدد کے بعد‘ افواہیں پھیلانے کے الزام میں چا ر مسلمانوں کو نوکری سے نکال دیاگیاہے۔ مذکورہ تین ملازمین جن کی شناخت چراغ ادریس‘ موسم کالا‘ اوراجارت روالو‘ کو ان کے سوپر وائز اکبر رفیق خان کو نوکری سے نکال دیاگیاہے۔

کھارگاؤن میونسپل کارپوریشن سے انہیں نکالے جانے کے کئی دنوں بعد بھی ان کی برطرفی کی وجہہ نہیں بتائی گئی ہے۔ اعلی حکام کی جانب سے انہیں محض ایک واٹس ایپ پیغام پر انہیں برطرف کی جانے کی اطلاع دی گئی۔

مکتوب میڈیا نے کھرگاؤں نگر پالیکا کے ایک سوپر وائزر کے حوالے سے کہاکہ ”مجھے نکال دیاگیا۔میری غلطی صرف اتنی تھی کہ میں نگر پالیکا ہیلتھ افیسر پرکاش چیٹی کے احکامات پر عمل کیاتھا“۔ میڈیا رپورٹس کی مانیں تو خان کو برطرف کردیاگیاہے اور چیٹی ہے وہ واحد چیف میڈیکل افیسر ہیں جو اس برطرفی کی وجہہ جانتے ہیں۔

خان کو رام نومی جلوس کے بعد ورکرس کو اکٹھا کرکے مذکورہ ندی اور دیگر کچھ علاقوں کی صفائی کا کام انجام دینا تھا۔مذکورہ کارپوریشن نے عملے کی کمی کا شکایت کی‘ جس کے بعد کچھ اور ورکرس کا خان نے انتظام کیا۔

نئے انتظام کئے گئے ملازمین میں ادریس‘ کالا اور راؤل تھے جو مقرر سائیڈ کی طرف ایک بائیک پر سفر کررہے تھے‘ جب پولیس نے انہیں روکا اوران کی تصویریں نکالیں۔بعدازاں ان تمام کو بغیر کسی وضاحت کے برطرف کردیاگیا۔

مذکورہ کارپوریشن انتظامیہ ان ورکرس کو نذر انداز کررہا ہے۔ کھرگاؤں تشدد میں اب تک 41لوگوں کی گرفتاری عمل میں ائی ہے اور کھرگاؤن میں دفعہ 144نافذ ہے۔