کھیڑا میں کوڑے مارنے کا واقعہ:14میں سے 4پولیس جوانوں کی شناخت‘ گجرات حکومت نے ”مدہم ویڈیوز“ کا دیا حوالہ

,

   

پولیس والوں کے ہاتھوں برسرعام کوڑے مارنے کا شکار اشخاص کی جانب سے درخواست دائر کرنے کے بعد سی جے ایم نے ہائی کورٹ میں ایک رپورٹ داخل کی ہے۔


ایک چیف جوڈیثرل مجسٹریٹ (سی جے ایم)نے گجرا ت ہائی کورٹ کو مطلع کیاکہ گذشتہ سال اکٹوبر میں کھیڑا ضلع میں مسلم مردوں کو سرعام کوڑے مارنے کے واقعہ کی ریکارڈنگ مدہم ہونے کی وجہہ سے تمام پولیس اہلکاروں اور متاثرین کی شناخت مشکل ہوئی ہے۔

سی جے ایم کی رپورٹ کے بموجب صرف پولیس عہدیداروں کا نام دیاگیا ہے‘ دو جنھوں نے متاثرین کو جسمانی اذیت پہنچائی‘ ایک نے مارپیٹ کے وقت ان کے ہاتھ پکڑے تھے اور ایک ہجوم کے سامنے کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔ سادہ لباس میں پولیس اہلکاروں نے ان کی افراد کی پیٹائی کی ویڈیو بنائی اور اسے ان لائن پوسٹ کیا۔

فوٹیج میں پولیس اہلکاروں کو درخواست گزاروں کے ساتھ لاٹھیو ں سے مار پیٹ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جو ایک پوسٹ سے بندھے ہوئے تھے۔ پورے واقعہ کے دوران وہاں پر ایک ہجوم موجود تھا جو پولیس کاروائی پر خوشی کا اظہارکررہاتھا اور ”وندے ماترم“سمیت متعدد نعرے لگارہا تھا۔

اوندھیلا گاؤں میں نوراتری کے دوران ایک ہجوم پر مبینہ پتھراؤ کرنے کے الزام میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے برسرعام بے دردی کے ساتھ زدکوب کئے جانے والے ملک خاندان کے پانچ افراد نے ایک فردکی گرفتاری کے متعلق جاری گائیڈ لائنس کوطاق پر رکھنے میں سپریم کورٹ کے حکم پر دی گئی ہدایت کی خلاف ورزی پر گجرات ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔

ناڈیا ضلع کے سی جے ایم کو عدالت نے ہدایت دی تھی کہ سرعام مسلم مردوں کی پولیس کے ہاتھوں پیٹائی پرمشتمل ویڈیو سے متعلق پین ڈرائیوس اور دیگر شوائد کی جانچ کریں۔ بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق ملزمین پولیس والوں کی شناخت اے وی پرمار‘ ڈی بی کوماوت‘ کنک سنگھ لکشمن سنگھ‘ اور راجو رامیش بھائی دابھی کے طور پرہوئی ہے۔