کے سی آر بی جے پی کی بی ٹیم‘ مہارشٹرا کی سیاست پرکوئی اثر نہیں پڑیگا۔ سنجے راؤت

,

   

راؤت نے الزام لگایاکہ بی جے پی نے حیدرآباد سے پہلے اسدالدین اویسی کو مہارشٹرا بھیجا اور اب کے سی آر کوبھیجا ہے۔انہوں نے پوچھا کہ ”کے سی آر کی شبہہ ایک جنگجو لیڈر کی ہے۔ کیوں بی جے پی کے آگے گھٹنے ٹیک دئے؟“۔


حیدرآباد۔شیو سینا(یو بی ٹی) سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا ایم پی سنجے راؤت نے منگل کے روز بی آر ایس سربراہ او رتلنگانہ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کو بی جے پی کی بی ٹیم قراردیا اور کہاکہ مہارشٹرا میں بی آر ایس کو پھیلانے کی کوششوں کا ریاست کی سیاست پر کوئی اثر پڑنے والا نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ ’’اس کا اثر تلنگانہ کی سیاست پر پڑیگا۔ اگر کے سی آر جی یہ ڈرامہ کرتے رہے تو وہ تلنگانہ سے ہار جائیں گے۔

وہ تلنگانہ میں شکست کے خوف سے مہارشٹرا میں داخل ہورہے ہیں“اور مزیدکہاکہ جب ایک بڑے قافلے کے ساتھ کے سی آر تلنگانہ میں داخل ہوئے‘ دہلی میں ان کی پارٹی کے کئی قائدین نے کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے کہاکہ ”لڑائی بی آر ایس او رکانگریس میں ہے۔

ہم ان دونوں پارٹیوں میں ثالثی کرسکتے ہیں۔ لیکن تممہارشٹرا میں بدلالینے کی کوشش کریں گے تو میں کہوں گا تم(بی آرایس) بی جے پی کے لئے کام کررہے ہیں۔ مہارشٹرا کی سیاست پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑیگا۔ مہاوکاس اگھاڑی یہاں پر مضبوط ہے“۔

راؤت نے الزام لگایاکہ بی جے پی نے حیدرآباد سے پہلے اسدالدین اویسی کو مہارشٹرا بھیجا اور اب کے سی آر کوبھیجا ہے۔انہوں نے پوچھا کہ ”کے سی آر کی شبہہ ایک جنگجو لیڈر کی ہے۔ کیوں بی جے پی کے آگے گھٹنے ٹیک دئے؟“۔

تلنگانہ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے منگل کے روز مہارشٹرا کے پاندھا پور میں ویٹھل رکمنی مندر میں پوجا کی ہے۔ اشادھی یکادشہ کے موقع پر راؤ نے اس مندر کا دورہ کیاہے۔

بھارت راشٹریہ سمیتی کے لیڈر اور ان کے کابینی رفقا600گاڑیوں پر مشتمل قافلے کے ساتھ یہاں پہنچے تھے۔ پچھلے کچھ مہینوں سے کے سی آر مہارشٹرا میں اپنی پارٹی کے نٹ ورک کو مضبوط کررہے ہیں۔

انہوں نے ناندیڑھ‘ ارونگ ااباد او رناگپورکی چار ریالیو میں تقریریں کی ہیں۔ ریاست میں بی آر ایس کی موجودگی کو مضبوط بنانے کے لئے 15جون کو انہوں نے ناگپور میں پارٹی کا پہلا دفتر بھی قائم کیا تھا۔

مہارشٹرا میں 2024میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے ساتھ بی آ ر ایس اور اے ائی ایم ائی ایم کی سیاسی سرگرمیوں سے سیاسی موسم گرم ہوگیاہے جو موجودہ مین اسٹریم پارٹیوں جیسے بی جے پی‘ کانگریس‘ این سی پی‘ شیو سینا‘ اورشیوسینا (یو بی ٹی) کو چیالنج کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔