گجرات۔ بی جے پی کی اے ائی ایم ائی ایم‘ اے اے پی کے داخلہ کے ساتھ اقلیتی دلت اکثریت والی دانیلمدا سیٹ پر نظریں

,

   

کانگریس لیڈر اور گجرات اسمبلی میں پارٹی کے ڈپٹی لیڈر شیلیش پرمار 2012سے مسلسل اس سیٹ پر 50فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرتے ہوئے جیت حاصل کرتے آرہے ہیں۔


احمد آباد۔ گجرات کے شہراحمد آباد کے اقلیت او ردلت اکثریت والے اسمبلی حلقہ دانیلمدا پر بی جے پی اورکانگریس کے کنٹرول کی جنگ شدت اختیار کرتی جارہی ہے‘ جہاں سے بھگوا پارٹی سالوں سے جیت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

مذکورہ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کو اس مرتبہ سابق کی روایت کے ٹوٹنے کی امید ہے کیونکہ 2022کے گجرات اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے ووٹ تقسیم ہوتے دیکھائی دے رہے ہیں جہاں پر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) اور عام آدمی پارٹی(اے اے پی) کے داخلے کے بعد چار رخی مقابلہ ہے۔

ضلع احمد آباد کے 21اسمبلی حلقوں میں سے ایک دانیلمدا حلقہ ایس سی محفوظ جہاں اگلے مرحلے میں 5ڈسمبر کے روزرائے دہی مقرر ہے۔ حد بندی کے بعد یہ حلقہ تشکیل دیاگیا تھا اور یہاں پر دو اسمبلی انتخابات2012اور2017میں پیش ائے ہیں۔

یہ ان حلقوں میں سے ایک جہاں پر اپوزیشن پارٹی کا مضبوط پکڑ ہے۔ ضلع احمد آباد سے2017کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 21میں سے 15پر جیت حاصل کی تھی جبکہ کانگریس باقی چھ پر کامیاب ہوئی تھی۔

مذکورہ حلقہ دانیلمدا میں 2,65,000رجسٹرارڈ رائے دہندے ہیں جس میں سے 34فیصد اقلیتی طبقہ اور 33فیصد دلت ایس سی کمیونٹی ووٹرس ہیں۔ ماباقی پٹیل اور شتریہ کمیونٹی کے رائے دہندے ہیں۔کانگریس لیڈر اور گجرات اسمبلی میں پارٹی کے ڈپٹی لیڈر شیلیش پرمار 2012سے مسلسل اس سیٹ پر 50فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرتے ہوئے جیت حاصل کرتے آرہے ہیں۔

کانگریس کے ایک سینئر لیڈر نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ ”شیلیش پرمار ہمیشہ اپنے حلقہ کی عوام کے لئے بلاتفریق مذہب وذات پات‘ رنگ ونسل یا سیاسی وابستگی کے دستیاب رہتے ہیں۔

اپنے حلقہ کی عوام سے وہ محبت کرتے ہیں۔ حلقہ کے لئے انہو ں نے بہت کچھ کیاہے“۔کانگریس قائدین کے بموجب اس حلقہ سے پارٹی کی کامیابی کا اہم عنصر اقلیتی ووٹ اور دلت ووٹرس کا بڑا ساتھ ہے۔ تاہم اروند کجریوال کی اے اے پی اور اسدالدین اویسی کی اے ائی ایم ائی ایم کا داخلہ یہاں کے انتخابی حساب کتاب کو بگاڑ سکتا ہے۔

مقامی کانگریس یونٹ کا خدشہ ہے کہ اے اے پی اس کے دلت ووٹوں میں رخنہ پیدا کرسکتی ہے وہیں اے ائی ایم ائی ایم ممکن ہے کہ اقلیتوں کے ووٹوں کو تقسیم کرے۔کانگریس کے برطرف لیڈر او رکارپوریٹر جمنا بین واگاڈا کا اس حلقہ سے آزاد امیدوار کے طور پر پرچہ نامزدگی داخل کرنے مذکورہ قدیم سیاسی جماعت کے لئے ایک سخت مقابلہ ثابت ہوسکتا ہے۔

اس حلقہ سے جیت کے لئے کمر کس لینے والی بی جے پی اطراف واکناف کے حلقوں میں شدت کے ساتھ انتخابی مہم چلارہی ہے۔ بی جے پی کے بموجب اس مرتبہ انہیں یہاں سے جیت کا یقین ہے کیونکہ ان کو امید ہے کہ اے ائی ایم ائی ایم کانگریس کے اقلیتی ووٹ کھا جائے گی اور اے اے پی کانگریس کے دولت ووٹ ہتھیا لے گی۔حلقہ کے ایک مقامی شخص حبیب کا کہنا ہے کہ ”شیلیش پرمار ہمیشہ ان کی ضرورت کے وقت موجود رہتے ہیں۔

اس علاقہ میں اگر پولیس کی ہراسانی ہو تب بھی وہ موجود رہتے ہیں“۔ اسی اسمبلی حلقہ کے ایک اور رہائشی دنیش پٹیل کا کہنا ہے کہ یہاں پر اطراف واکناف کے دیگر اسمبلی حلقوں جیسے مانین نگر کے یہاں پر کافی ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔

ایس سی محفوظ سیٹ ہونے کی وجہہ سے اے ائی ایم ائی ایم نے ایس سی امیدوار کوشیکا بین پرمار کو امیدوار بنایا ہے جو علاقہ میں اقلیتو ں اوردلت کمیونٹی کی ترقی کے وعدوں پر مشتمل تحریک چلارہی ہیں۔ دانیلمدا اسمبلی حلقہ کے علاقوں کو 2002گودھرا کے بعد پیش ائے فسادات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس حلقہ میں 5ڈسمبر کو دوسرے مرحلے کی پولنگ میں رائیدہی ہے اور مجموعی نتائج کا اعلان ہماچل پردیش کے ساتھ 8ڈسمبر کو کیاجائے گا۔