گوا کے کھیل کانگریس کے ہاتھوں سے دوبارہ کیسے چلا گیا۔

,

   

نئی دہلی۔مرکزی وزیر برائے سڑکیں اور شاہرائیں نتن گڈکری نے کہاکہ اراکین اسمبلی کی تعداد کی مناسبت سے کانگریس ناکام ہوگئی کیو نکہ اسمبلی گوا میں اس کے محض تین اراکین اسمبلی گورنر گوا مریدولہ سنہا کے سامنے پیش ائے جبکہ بی جے پی کے اکیس اراکین اسمبلی اپنے دعوے کی حمایت میں موجود تھے۔

مذکورہ منسٹر جنھیں بی جے پی صدر امیت شاہ نے منوہر پریکر کی موت کے بعد ساحلی ریاست میں دوبارہ حالات پر نظر رکھنے کے لئے روانہ کیاتھا ۔یہ وہی شخص جس نے 2017میں اراکین اسمبلی کی تعداد کانگریس سے کم ہونے کے باوجود بی جے پی کو گوا میں حکومت کی تشکیل کے لئے ماحول سازگار بنایاتھا۔ گڈکری نے ٹی او ائی سے بتایا کہ’’ ہماری تعداد گھٹ کر بارہ ہوگئی اور کانگریس چودہ پر تھی۔

یہ فطری چیز ہے کہ دیگر پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کی مدد حاصل کرنا پڑا۔محکموں کی تقسیم کا کام ابھی باقی ہے اور مجھے یقین ہے کہ بہترین کام کو یہ حکومت آگے لے جائے گی‘‘۔

حالات اس وقت سنگین ہوگئی تھے جب بی جے پی قائدین اور چھوٹی پارٹیو ں کے درمیان میں اقتدار کے متعلق سودے بازی عروج پر آگئی تھی ۔

اگر علاقائی پارٹیاں اپنی وفاداری تبدیل کردیتے تو حکومت کی تشکیل مشکل میں پڑجاتی۔گڈکری نے کہاکہ’’ لانگریس کے چودہ ایم ایل ایز تھے‘ مگر اس نے گورنر کے ساتھ صرف تین اراکین اسمبلی کو پیش کیا۔ ہم نے تمام حامی اراکین اسمبلی کے ناموں کی تفصیلات پیش اور ہماری اکثریت بتائی۔

ٹھیک اسی طرح ہم نے چہارشنبہ کے روز ایوان میں اپنی طاقت کا بھی کامیابی کے ساتھ مظاہرہ کریں گے۔

اس پوری معاملے میں کسی قسم کی مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں ہے‘‘۔ ابتداء میں بات چیت کی شروعات مہارشٹرا وادی گامانتک پارٹی کی بحث سے ہوئی اس کے لیڈر سودین دھاویلکر سینئر ایم ایل اے ہی ں ور انہیں چیف منسٹر کے عہدے کے قبول کیاجانا چاہئے۔

گڈکری نے کہاکہ’’ حمایت کرانے والے کے ذہن میں اس قسم کی سودے باز ی بھی ایک فطری عمل ہے۔مقامی لیڈر س سے میرے تیس سال کی وابستگی کا تجربہ کارآمد رہا ۔ اب اچھی بات یہ ہے کہ حکومت نہایت مستحکم ہے‘‘