گودھرا کے بعد پیش ائے تشدد میں 35کو بری کرتے ہوئے عدالت نے کہا’تشدد منصوبہ بند نہیں تھا“۔

,

   

ایڈیشنل سیشنس جج ہرش ترویدی کی عدالت نے ”گمان بھری ذرائع ابلاغ اور سیاست دانوں“ کے اس دعوی کے حوالے سے بھی پھٹکار لگائی ہے جس میں کہاگیاتھا کہ فسادات کے واقعات منصوبہ بند ہیں۔


حلول۔گجرات کے پنچ محل ضلع کے حلول ٹاؤن کی ایک عدالت نے 2002گودھرا کے بعد پیش آنے والے فسادات کے چار مختلف معاملات کے ضمن میں 35افراد کو بری کردی‘ ان واقعات میں تین لوگوں کو ہلاک کردیاگیاتھا۔

اپنے12جون کے احکامات جو 15جون سے دستیاب ہیں میں ایڈیشنل سیشنس جج ہرش ترویدی کی عدالت نے ”گمان بھری ذرائع ابلاغ اور سیاست دانوں“ کے اس دعوی کے حوالے سے بھی پھٹکار لگائی ہے جس میں کہاگیاتھا کہ فسادات کے واقعات منصوبہ بند ہیں۔

گودھرا میں سابر متی ایکسپریس ٹرین کو جلانے کے ایک روز بعد28فبروری 2002کو کالول بس اسٹانڈ‘ دالول گاؤں اور ڈیرول اسٹیشن علاقے میں رونما ہونے والے تشدد کے واقعات کے بعد 35افراد کو قتل اور تشدد کے لئے ملزم بنایاگیاتھا۔

وہیں استغاثہ نے دعوی پیش کیاکہ مہلک ہتھیاروں سے تین افراد کو قتل کردیاگیا اور پھر ان کی نعشوں و شواہد مٹانے کی منشاء سے جلادیاگیاتھا‘ جس پر عدالت نے کہاکہ ملزمین کے خلاف شواہد پیش کرنے میں وہ ناکام ہوگئے ہیں۔

اس کیس میں جملہ 52ملزمین تھے اور 20سال طویل چلنے والے اس سنوائی کے دوران ان میں سے 17کی موت ہوگئی تھی۔کیس کے دستاویزات کے مطابق‘ علاقے میں پھوٹ پڑنے والے تشدد کے بعد قائم کردہ ریلیف کیمپوں کے دورے کے موقع پر تین لوگوں کے لاپتہ ہونے کی پولیس کو جانکاری دی گئی تھی۔

الزام یہ تھا کہ کالول ٹاؤن اور دیگر دو مقامات پر ہندوؤں او رمسلمانوں کے درمیان میں فسادات پیش ائے تھے۔ چند دنوں بعد اقلیتی کمیونٹی کے لاپتہ تین لوگوں کی نعشیں دستیاب ہوئی تھیں۔

تمام 52ملزمین پر فسادات‘ غیر قانونی جمع ہونا‘ قتل پر مشتمل الزامات کے تحت مقدمہ درج کیاگیاتھا اور رہائی سے قبل کالول‘حلول اور گودھرا کی ذیلی جیلوں میں بھیج دیاگیاتھا۔ سنوائی کے دوران جملہ 130لوگوں کے بیانات قلمبند کئے گئے۔

اپنے فیصلے میں عدالت نے کہاکہ ملزمین کے خلاف فسادات کے الزامات ثابت نہیں ہوئے ہیں او راستغاثہ ہتھیاروں کی ضبطی اور وصولی بھی ثابت نہیں کرسکا ہے۔

عدالتی احکامات کے مطابق‘ یہ دیکھنا عدالت کی ذمہ داری ہے کہ فرقہ وارانہ فسادات کے مقدمات میں فریقین کے رحجان کی وجہہ سے کسی بے گناہ کو مجرموں کے ساتھ پھنسایا نہ جائے‘ کیونکہ مخالف برداری کے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس طرح کے معاملات میں پھنسانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

عدالت نے گودھرا ٹرین جلانے کے واقعہ27فبروری 2002پر ”گمان سے بھری سکیولر میڈیا اور سیاست دانوں“ پر بھی تنقید کی ہے۔اس میں کہاگیاہے کہ ”امن سے محبت کرنے والے گجراتی لوگ اس واقعہ سے ناراض او ربرہم تھے۔

ہم نے دیکھا کہ گمان سے بھرا سیکولر میڈیا او رسیاست دنوں نے ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے کاکام کیاہے“۔عدالت نے اپنے مشاہدے میں کہاکہ ”رپورٹس کہہ رہی تھیں کہ گجرات کے 24میں سے 16اضلاع گودھرا فسادات کے بعد فرقہ وارانہ تشدد کی لپیٹ میں ہیں۔

کہیں پر بھی ہجوم 2000-3000سے کم نہیں تھا۔ حالانکہ وہ 5000-10000پر مضبوط ہوتا ہے۔ گجرات میں رونما ہونے والے یہ اچانک فسادات تھے۔ کوئی منصوبہ بند نہیں تھا جیسا کہ خود ساختہ سکیولرافراد نے بتایاہے“۔