ہجومی تشدد کے ملزمین کو بلاتفریق مذہب اور ذات پات سزا دی جائے گی: جھارکھنڈ چیف منسٹر

,

   

رانچی۔جھارکھنڈ کے چیف منسٹر راگھوبار داس نے پرزور انداز میں اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ذات پات او رمذہب کے نام پر ان لوگوں کے ساتھ امتیاز نہیں برتا جائے گا جو ہجومی تشدد کے واقعات میں ملوث ہیں اور زیادتیوں کو برداشت نہیں کیاجائے گا۔

سرائے کیلا‘ خرسوان ضلع میں موٹر سیکل چوری کے شبہ میں حال ہی میں ایک مسلم نوجوان کی ہجوم کے ہاتھوں پیٹائی کے واقعہ کے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”میری حکومت اس واقعہ کی سختی کے ساتھ مذمت کرتی ہے۔

مجرموں کو سزا دینے میں ہم سنجیدہ ہیں۔

جھارکھنڈ ایک واحد ریاست ہے جہاں پر اس طر ح کے معاملات میں فاسٹ ٹریک کی بنیاد پر خاطیوں کو فوری سزا دی جارہی ہے“۔

پچھلے ماہ وزیراعظم نریندر مودی نے راجیہ سبھا میں کہاتھا کہ اس ہجومی تشدد کے واقعہ نے انہیں تکلیف پہنچائی ہے اور خاطیو ں کو کڑی سزا دی جانے چاہئے۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہاتھا کہ اس واقعہ کے لئے پوری ریاست کو قصور وار ٹہرانا اور ہر کسی کو اس کا ذمہ دار ٹہرانا بھی درست نہیں ہے۔

تبریز انصاری کی ہجوم کے ہاتھوں پیٹائی کا ایک ویڈیو منظرعام پر آیاتھا جس میں زبردستی تبریز کو’جئے شری رام‘ اور ’جئے ہنومان‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیاجارہاتھا۔

بعدازاں اسپتال میں تبریز کی موت ہوگئی تھی۔د اس نے لوگوں پر زوردیا کہ وہ قانون ہاتھ میں لینے سے بچیں اور اس بات کا اظہار کرنے کی کوشش کی ہے کہ ان کی حکومت بلاتفریق مذہب اور ذات پات ”خاطیوں کو سزا دینے“ میں سنجیدہ ہے۔

انہوں نے اس طرح کے واقعات کو ”فرقہ وارانہ رنگ“ دینے پر اپوزیشن جماعتوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایاہے۔

داس نے پی ٹی ائی کو دئے گئے ایک انٹرویو میں کہاکہ ”اس قسم کا واقعہ ہو یاپھر کسی دوسرے قسم کی مجرمانہ حرکتیں‘ہماری حکومت جرائم کے خلاف سخت رخ اختیار کئے ہوئے اور خاطیو ں کو سزا دی جارہی ہے“۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے واقعہ کی جانچ کے لئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل دی ہے اور گیارہ لوگوں کو اس معاملے میں اب تک گرفتار کیاگیا ہے جبکہ دو پولیس افیسر وں کو برطرف کردیاگیاہے۔

داس نے کہاکہ سپریم کورٹ کی ہدایتوں پر ریاست میں سختی سے عمل میں جارہا ہے۔ گائے او ر مذہبی شناخت کے سبب ہجومی تشدد کے خلاف عدالت نے 2018میں سخت ہداتیں جاری کی تھیں۔

جون24کے روز ایوان بالیٰ میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے کہاتھا کہ جھارکھنڈ ہجومی تشدد کے فیکٹری بن گیا ہے جہاں پر مسلمانوں اور دلتوں کو مسلسل نشانہ بنایاجارہا ہے۔

پچھلے سال 2017جون کو ایک گوشت کے کاروبار ی کو کار میں بیف لے جانے کے شبہ میں ہجومی حملے میں ہلاک کئے جانے کے ایک واقعہ میں جھارکھنڈ کی فاسٹ ٹریک عدالت نے گیارہ لوگوں کو سزا سنائی تھی۔

سال2017میں ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر سپریم کورٹ نے مودی حکومت سے اس کے خلاف قانون بنانے کو کہاتھا