ہری دوار نفرت انگیز تقاریر۔ مرکزی حکومت کو سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کی

,

   

مذکورہ بنچ جو جسٹس سوریا کانت اور ہیما کوہلی پر مشتمل ہے نے درخواست گذار وں کومقامی انتظامیہ کے نام پر مستقبل میں دھرم سنسد کے انعقاد کے خلاف نمائندگی پیش کرنے کی اجازت دی ہے۔


نئی دہلی۔ہری دوار اور قومی درالحکومت میں حالیہ دنوں میں منعقد ہونے والے دو تقاریب کے دوران نفرت انگیز تقریر کے خلاف کاروائی اور تحقیقات کو یقینی بنانے کے لئے ہدایت کی مانگ پر مشتمل ایک درخواست پر مرکز او ردیگر سے سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے روز ردعمل مانگا ہے۔

چیف جسٹس این وی رامنا کی نگرانی والی ایک بنچ نے صحافی قربانی علی او رسابق پٹنہ ہائی کورڈ جج اور سینئر ایڈوکیٹ انجنا پرکاش کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر نوٹس جاری کی ہے‘جنھوں نے مبینہ نفرت انگیز تقاریر کے واقعات میں ایک ایس ائی ٹی کی جانب سے ”آزادنہ‘ قابل بھروسہ اور غیرجانبدار تحقیقات“ کے لئے ہدایت کی مانگ کی ہے۔

مذکورہ بنچ جو جسٹس سوریا کانت اور ہیما کوہلی پر مشتمل ہے نے درخواست گذار وں کومقامی انتظامیہ کے نام پر مستقبل میں دھرم سنسد کے انعقاد کے خلاف نمائندگی پیش کرنے کی اجازت دی ہے۔

اگلے دس دنوں بعد معاملے پر سنوائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔

مذکورہ درخواست جس میں خاص طور پرہری دوار اوردہلی میں 17اور19ڈسمبر2021“ کے درمیان دی گئی مبینہ نفرت انگیز تقاریر کا ذکر کیاگیاہے میں اس طرح کی تقریروں سے نمٹنے کے لئے عدالت عظمی کے گائیڈ لائنس کی تعمیل کی بھی مانگ کی گئی ہے۔

اس میں کہاگیا ہے کہ ایک تقریب ہری دوار میں یاتی نرسنگ آنند نے منعقد کیاتھا جبکہ دہلی میں دوسری تقریب ”ہندو یوا واہانی“ کی نگرانی میں منعقد ہوئی تھی جس میں مبینہ”ایک کمیونٹی کے ”ممبرس کی نسل کشی کا اصرار“ کیاگیاتھا۔