ہم طالبان کی ریاست نہیں ہیں۔ مخالف مسلم نعروں کے ملزمین کو ضمانت دینے سے عدالت کاانکار

,

   

مذکورہ جج نے کہاہم طالبان کی ریاست نہیں ہیں‘ قانون کی بالادستی ہمارے جمع او رکثیر ثقافتی معاشرہ کے حکمرانی اقدار ہیں۔
نئی دہلی۔یہ کہتے ہوئے کہ ہم طالبان کی حکومت نہیں ہیں‘ دہلی کی ایک عدالت نے مبینہ فرقہ وارانہ نعرے لگانے والے ایک ہندو تنظیم کے صدر کی درخواست ضمانت کو مسترد کردیاہے۔

ایڈیشنل سیشن جج انل انتل نے صدر ’ہندو رکشا دل‘ بھوپیندر تومر کی درخواست ضمانت کو مسترد کیا اورکہاکہ ماضی میں اس طرح کے واقعات نے فرقہ وارنہ کشیدگی کو بڑھاوا دیا ہے اور اسکی وجہہ سے فسادات ہوئے ہیں اور لوگوں کی جانیں اور املاک کو نقصان ہوا ہے۔

تومر نے 8اگست کے روز جنتر منتر پر ایک ریالی میں ایک خاص مذہب کے لوگوں کے خلاف نوجوانوں کو اکسایااور فرقہ وارانہ نعرے لگائے تھے۔مذکورہ جج نے کہاہم طالبان حکومت نہیں ہیں‘ قانون کی بالادستی ہمارے جمع او رکثیر ثقافتی معاشرہ کے حکمرانی اقدار ہیں۔

مذکورہ جج نے 21اگست کے روز اپنے دئے گئے احکامات میں کہاکہ جبکہ سارا ملک ”آزادی کے امرت مہااتسو“ کا جشن منارہا ہے‘ کچھ ایسے ذہن بھی ہیں جوخود کو مرکز عقائد او رعدم برداشت کے ساتھ منسلک کئے ہوئے ہیں۔

مذکورہ عدالت نے کہاکہ ”پہلی نظر“ میں ملزم کے خلاف دستیاب شواہد اور ثبوت سے ظاپر ہے کہ ان کے خلاف درج الزامات نہایت سنگین ہیں۔

عدالت نے اپنے احکامات میں کہاکہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ اس طرح کے واقعات نے فرقہ وارانہ کشیدگی کو جنم دیا ہے جس سے عام لوگوں کی زندگیوں او راملاک کونقصان ہوا ہے۔