ہندوستان میں ’بڑھتے‘ مذہبی حملوں پر امریکہ نے تشویش کا اظہار کیا

,

   

عیسائی اور مسلم عبادت کے مقامات پر کئے جانے والے حملوں کی طرف2000صفحات کی رپورٹ میں اشارہ کیاگیاہے
واشنگٹن۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے دنیا بھر میں مذہبی آزادی کی جاری خلاف ورزیوں کے درمیان ہندوستان میں مذہبی مقامات پر ’بڑھتے‘ حملو ں کاحوالہ دیاہے۔

امریکی وزرات خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے مزیدبڑھ کر او رہندوستانی عہدیداروں کو ان حملوں کو ”نظر انداز کرنے اور یہاں تک حمایت کرنے“ کرنے والا بھی قراردیاہے۔ نہ تو عہدیداروں کا نام لیاگیا اورنہ ہی واقعات کا مخصوص انداز میں ذکر کیاگیاہے۔

دنیا بھر میں مذہبی آزادی کی ریاست پر مشتمل محکمہ خارجہ کی 2021کی سالانہ رپورٹ کی اجرائی کے موقع پر یہ باتیں سامنے ائی ہیں۔

امریکی عہدیداروں نے چین میں ایغور مسلم اقلیتوں کے ساتھ ظلم وزیادتی‘ میانمار کا روہنگیائیوں کے ساتھ سلوک او رپاکستان کے توہین رسالتؐ پر سزائے موت کے سخت قانون کے استعمال کا بھی ذکر کیاہے۔بلنکن کے کہاکہ ”ہندوستان میں جو دنیا کی عظم جمہوریت ہے اور مختلف عقائد کے لوگوں کا مسکن ہے‘ عبادت کے مقامات پر لوگوں پر بڑھتے حملوں کے واقعات دیکھے جارہے ہیں“۔

ان کی وضاحت انہوں نے نہیں کی مگرعیسائی اور مسلم عبادت کے مقامات پر کئے جانے والے حملوں کی طرف2000صفحات کی رپورٹ میں اشارہ کیاگیاہے۔

راشد حسن محکمہ خارجہ کے سفر برائے عالمی مذہبی آزای جن کی سربراہی میں منظرعام پر یہ رپورٹ لائی گئی ہے نے کہاکہ ”ہندوستان میں مذہبی مقامات او رلوگوں پر بڑھتے حملوں کو یا تو بعض عہدیدار نظر انداز کررہے ہیں یا پھر ان کی حمایت کررہے ہیں“۔

تاہم امریکی محکمہ خارجی رپورٹ میں اس حد تک نہیں کیاگیا کہ ہندوستان کو ”خاص تشویش کا حامل ملک“ قراردیاجائے‘ جس میں عالمی مذہبی حقوق پر نظر رکھنے والے امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی(یو ایس سی ائی آر ایف)کی سفارش کو نظر انداز کیاجائے۔

مسلسل دوسرے سال یہ اداہ ماضی میں ہندوستان کا سخت ناقدر ہا ہے اور یہاں تک کہ حقائق کی تلاش کے مشن پر حکام کو ہندوستان بھیجنے کی کوشش بھی کی گئی جس کو نئی دہلی نے روک دیاتھا۔

بلنکن کی ہندوستان پر تنقید نئی دہلی کو ناراض کریگی جو ماضی میں امریکی حکام کے اس طرح کے تبصروں او رمشاہدات پر برہمی کا اظہار کرچکے ہیں۔

حال ہی میں ہندوستان نے یہ کہتے ہوئے جارحانہ رویہ اختیار کیاتھا کہ اس کو امریکہ میں بھی حقوق اور آزادیوں کے متعلق بھی خدشات لاحق ہیں۔ وزیراعظم نرینردر مودی نے اس وقت کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ 2020میں بلیک لائیوز میٹر مومنٹ کے عروج کے دوران نسلی مساوات کا مسئلہ اٹھایاتھا۔