ہندوستان کوئی دھرم شالا نہیں ہے‘ پورے ملک سے غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کو این آر سی کے ذریعہ گھیرنے کا پلان

,

   

گوہاٹی کے بی جے پی دفتر میں شیوراج چوہان نے کہاکہ ’این آر سی صرف آسام کے لئے نہیں ہے‘ یہ پورے ملک ے لئے ہونا چاہئے او رہم اسے پوراکریں گے۔ ہم ملک کو دھرم شالاکو میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

جہاں کوئی بھی او ر ہرکوئی غیر قانونی طریقے سے داخل ہوسکتا ہے اور ہمیشہ کے لئے رہ سکتا ہے۔ ہم اس کو بدلیں گے“۔

گوہاٹی۔ بی جے پی نے کہا ہے کہ آسام میں غیر قانونی بنگلہ دیشی پناہ گزینوں کو باہر نکالنے کے بعد قومی رجسٹرار برائے شہریت(این آر سی)کو سارے ملک میں شروع کیاجائے گا۔

بی جے پی کے سینئر لیڈر او رمدھیہ پردیش کے سابق چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان نے جمعرات(2اگست‘2019)کے روز کہاکہ ”ہندوستان غیر قانونی تارکین وطن کے لئے دھرم شالا نہیں ہوسکتا“۔

گوہاٹی کے بی جے پی دفتر میں شیوراج چوہان نے کہاکہ ’این آر سی صرف آسام کے لئے نہیں ہے‘ یہ پورے ملک ے لئے ہونا چاہئے او رہم اسے پوراکریں گے۔

ہم ملک کو دھرم شالاکو میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔جہاں کوئی بھی او ر ہرکوئی غیر قانونی طریقے سے داخل ہوسکتا ہے اور ہمیشہ کے لئے رہ سکتا ہے۔

ہم اس کو بدلیں گے“۔شیوراج نے آگے کہاکہ”آسام کے لئے ہم یہ واضح کرنے کے لئے سپریم کوٹر جائیں گے اور این آر سی کو بہترانداز میں پیش کیاگیا ہے‘۔ مدھیہ پردیش کے سابق چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان پارٹی پروگرام کے علاوہ اپنے تین روز دورے کے تحت نارتھ ایسٹ پہنچے۔

انہوں نے یکم اگست کو حساس این آر سی تفصیلات جاری کرنے کے لئے ریاست آسام کی حکومت کی بھی حمایت کی۔ انہوں نے کہاکہ ”میں الگ سے بیان نہیں دوں گا‘ مگر حکومت نے جو بھی کیاہے‘ اس پر انہوں نے درست طریقہ سونچا اور آگے بڑھے۔

آسام میں غیر قانونی تارکین وطن کے مسلئے کو حل کرنے میں بی جے پی سنجیدہ ہے‘۔واضح رہے کہ ریاست کی اپوزیشن پردیش کانگریس نے بی جے پی حکومت پر این آر سی مسلئے کے معاملے میں سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایک چٹھی لکھنے کا فیصلہ کیاہے۔

این آ رسی سپریم کورٹ کے نگرانی میں ہے۔ وہیں کانگریس کا الزم ہے کہ بی جے پی نے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیاسی فائدے کے لئے این آر سی کا مسودہ تیار کیاہے۔

آسام اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈی سوکیا نے این ڈی ٹی وی سے کہاکہ ’جب مرکز نے یہ ڈاٹامانگاتھا تب سپریم کورٹ نے یہ کہتے ہوئے اس انکار کردیاتھا کہ یہ کافی حساس ہے۔

اس لئے یہ صاف ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے عدالت کی توہین ہے اور اس کے خلاف کاروائی کے لئے ہم سپریم کورٹ کو لکھیں گے۔