ہندوستان کی قوت برداشت کا امتحان؟۔

,

   

یہ ستمبر 2006کا واقعہ ہے ‘ جمعہ کا دن او رشب برات کی شام سے پہلے کی دوپہر تھی ‘ مالیگاؤں کے بڑا قبرستان سے متصل مسجد میں خوفناک دھماکوں سے شہر دہل گیا۔شہر کے ایک بھیڑ بھاڑ والے چوک میں بھی اسی شدت کے دھماکے ہوئے ۔ کم ازکم 37افراد مارے گئے پچاس افراد زخمی ہوگئے۔

کوئی ایک ماہ بعد پولیس نے مالیگاؤں سے کوئی اٹھ نوجوانوں کی گرفتار ی کے ساتھ دعوی کیاکہ اس واردات کا اصل منصوبہ سازشبیر بیڑی والا ہے جو لشکر طیبہ کا کارندہ ہے لیکن اس کے دس سال بعد 25اپریل2016کو خصوصی مکوکہ عدالت ( مہارشٹرا کنٹرول آف آرگنائز کرائم ایکٹ کورٹ)نے2006میں گرفتار کئے گئے شبیر اور

اس کے سبھی سات ساتھیوں کو ان کے حلاف عائد کردہ جملہ الزامات اور دہشت گردی کے سنسنی خیز کہانیوں سے فرضی قراردے کر بری کردیاکیونکہ این ائی اے پہلے ہی ایک اوردہشت گرد تنظیم ابھینو بھارت کے لوگوں کے خلا ف چارج شیٹ داخل کرچکی تھی۔

یہ 18فبروری 2007کی آدھی رات تھی ۔ دہلی سے لاہور کے لئے شروع کی گئی ٹرین( سمجھوتا ایکسپریس)پانی پات میں دوانہ کے مقام پر اچانک چار خوفناک دھماکوں کے ساتھ شعلوں کی زد میںآگئی ‘ ستر انسانوں کے پڑخچے آر گئے ‘ عورتوں بچوں ‘ بوڑھوں اور جوانوں نے تڑپ کر جانیں دے دیں۔

تقریبا اتنے ہی لوگ زخمی ہوگئے ‘ سرحد کی دونوں جانب کہرام مچ گیا ۔ مئی18سال2007کوجمعہ کے دن عین نماز جمعہ کے بعد حیدرآبادکی مکہ مسجد میں ایک ساتھ کئی دھماکے ہوئے ۔ سولہ نعشیں بکھر گئیں ایک سو سے زائد لوگ زخمی ہوگئے ۔

حرکتہ الجہاد اسلامی کے مشتبہ جنگجوؤں اور اس کاروائی میں ملوث ہونے کے الزام میں درجن بھر نوجوانوں کو گرفتار کرلیاگیا ۔ خوفناک اذایتوں سے گزار کر ان کو اقبالیہ ملزم بنالیاگیا اور دوہ برسوں بعد اس وقت برے ہوئے جب راز کھلا کہ یہ کسی اور کی نہیں بلکہ ابھینو بھارت کی کارستانی تھی۔

اکتوبر11سال 2007کو اجمیر شریف کی درگاہ میں عین افطار کے وقت دھماکے ہوئے تین افراد ہلاک اور سترہ زخمی ہوگئے۔ رمضان کا مہینہ تھا ‘ درگاہ میں اوقت پانچ ہزار سے زائد زائرین موجود تھے۔ تصور کیاجاستا ہے کہ دہشت گردی کی اس کاروائی کے پیچھے کتنا خوفنا ک منصوبہ تھا۔

پچھلے کئی سال سے ان وارداتوں کا یہ سلسلہ پھیلتا جارہا تھا لیکن 2008کے اواخر میں اس کھیلک سے پردہ اٹھاتو لوگوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ستمبر2008کی 29تاریخ تھی رمضان کامہینہ تھا۔

ملک کے مغربی حصے میں ایک ساتھ تین بم دھماکے ہوئے ‘ اٹھ انسانوں نے تڑپ تڑپ کر جانیں دے دیں اور 80سے زائد بے گناہ زخمی ہوگئے۔ ایک دھماکہ گجرات کے موڈاسا میں کیاگیاتھا۔

دو دھماکے پھر مالیگاؤں میں ہوئے تھے جہاں سات افراد کی ہلاکت نے شہر کے مسلمانوں میں ایک بار پھر غم وغصہ کی لہر دوڑادی تھی ‘ ان میں پھر خوف تھا کہ ایک بھر ان کی ہی گرفتاریوں کا سلسلہ دراز ہوگا اور ان ہی کوپولیس کے مظالم کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ جس موٹر سائیکل پر بم نصب کیے گئے تھے اس پر سیمی کا اسٹیکر چسپاں تھااور پولیس کو اس کے سوا کسی او رثبوت کے لئے کیاچاہئے تھا

لیکن ا س بار مہارشٹرا اے ٹی ایس کی کمان ایک ایماندار افسر کے ہاتھوں میں تھی۔ موٹر سیکل کی فورنسک جانچ میں عقدہ کھلا کہ اس کے انجن تک سے نمبرات کو مئاے گئے تھے تاکہ تفتیش کی دوڑ کسی بھی صورت میں اصل سازش تک نہ پہنچے لیکن تحقیقات نے پولیس کو اصل مجرموں کا سراغ دینے میں دیر نہیں لگائی ۔ یہ ایک سادھو کی موٹر سیکل تھی ۔

بعد میں وہ سادھو گجرات کے شبری دھام آشرم سے گرفتار کی گئی ‘ پھر ان دھماکوں کے پیچھے اصل دماغ لفٹنٹ کرنل سری کانت پرساد پروہت کی گرفتاری عمل میں ائی او ردہشت گردوں کے ایک انتہائی خطرناک گروہ کاپردہ فاش ہوا ۔

یہ گروہ نہ صرف دہشت گردی کی واردات انجام دے کر مسلمانوں کے مختلف فرقوں کو آپس میں قتل وغارت پر آمادہ کر نے کی منصوبہ بندی پر عمل پیرا تھا بلکہ عین اسی وقت ملک کے اکثریتی فرقہ کے مذہبی اور سیاسی رہنماؤں کے قتل کے منصوبے بھی اس کی سازشوں کے تانے بانے میں شامل تھے تاکہ ملک میں خانہ جنگی پھیل جائے ‘ اکثریتی فرقہ کے لوگ مسلمانوں پر ٹوٹ پریں او رتاریخ ایک سینتالیس کے جونریز فسادات سے بھی بھیانک قیادت کی داستانیں رقم کردے او ردہشت گردوں کا یہ گروہ موقع ملتے ہیں فوج کا ایک حصہ کے ساتھ ملک کے تختہ اقتدار پلٹ دے ۔

اے ٹی ایس کے سربراہ ہیمنت کرکرے کو اس لیے یہ سمجھنے میں دیر نہیں لگی کہ اس گروہ کو ائی ایس ائی اورہندوستان کی دشمن دوسری ایجنسیاں کیوں کر استعمال کررہی ہیں کہ وہ ایک عرصہ تک خفیہ ایجنسی را میں بیرون ملک تعینات رہ چکے تھے۔

آگے کی تحقیقات میں راز کھلا کہ مالیگاؤں کے بڑے قبرستان کا سلسلہ وار بم دھماکوں کی منصوبہ بندی بھی اسی گروہ نے کی تھی۔ سمجھوتا ایکسپریس کی حیوانیات میں بھی اسی کاہاتھ تھا اور مکہ مسجد کے مقتولوں کا خون بھی اسی کی گردن پر ہے۔

یہ سادھو پرگیہ سنگھ ٹھاکر ہی تھی جس کو بی جے پی نے بھوپال سے اپنا امیدوار بناکر ہندوستان کی قوت برداشت کا ایک اور امتحان لیاہے ۔

ان میں سے صرف ایک سمجھوتا ایکسپریس کیس میں شبری دھام کے سوامی آسیما آنند اور اس کے چارساتھیوں کو عدالت نے شک کا فائدہ دے کر ابھی اسی 25مارچ کو بری کیاہے۔ اس سے قبل اجمیر شریف دھماکہ کیس میں اس کے دو ساتھیوں کو این ائی اے خصوصی عدالت نے سزائے عمر قید سناچکی ہے ۔

عدالت نے سمجھوتا ایکسپریس کیس کے اپنے فیصلے میں ہے کہ این ائی اے الزامات کو ثابت کرنے کے لئے خاطر خواہ ثبوت پیش نہیں کرسکی۔ جملہ 224گواہوں میں سے 51منحرف ہوگئے ۔ خود ایجنسی کی سنجیدگی او رسرکار کی دیانتداری سوالوں کے گھیرے میں ہے ۔

اس کیس میں اہم سراغ لگانے والی پولیس ٹیم نے سربراہ او رہریانہ کے ایک سابق ڈائرکٹر جنرل نے کہاکہ ملزموں کی رہائی تو ہونی ہی تھی کہ خود فریق استغاثہ سچائی کودفن کردینا چاہتاتھا۔

فکر فردا
احمد جاوید