یوروپی یونین کے اراکین پارلیمنٹ کے کشمیر دورے پر راہول نے کیا حکومت سے سوال

,

   

نئی دہلی۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے پیر کے روز حکومت سے یوروپی یونین اراکین پارلیمنٹ کے وفد کی جموں او رکشمیر کے ایسے وقت میں دورے جب ہندوستان کے اراکین پارلیمنٹ کو ریاست دورہ کرنے کی اجازت نہیں‘ اس وقت دورے پر سوال پوچھا ہے۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہاکہ”یوروپ کے اراکین پارلیمنٹ جموں او ر کشمیر کے دورے پر ہیں وہیں ہندوستانی اراکین پارلیمنٹ کا داخلہ منع ہے۔

یہاں پر کچھ غلط ضرور ہورہا ہے“۔ مذکورہ کانگریس نے وفد کے دورے کے لئے حکومت کی جانب سے کئے جانے والے انتظامات پر بھی شدید برہمی کا اظہار کیاہے۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ ”جموں کشمیر دورے کے لئے ہندوستانی اراکین پارلیمنٹ کو یوروپین ایوان سے منتخب ہونے پر غور کرناچاہئے کہ ایک گولی چلائے بغیر حکومت کا دعوی ہے کہ ہندوستان میں شامل ہوگئے ہیں۔

کیا جموں کشمیر 5اگست2019سے قبل دشمن/دوسر ی دنیا کا علاقہ تھا؟کیا وہ 1947سے ہندوستان کا اٹوٹ حصہ نہیں تھا؟“۔مذکورہ کانگریس کو اس وقت مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کا موقع ملاتھا جب اورسیس کانگریس کے وفد نے لیبر پارٹی کے جریمی کاروبن سے اس وقت ملاقات کی تھی جب برطانیہ کی اپوزیشن پارٹی نے ارٹیکل370کی منسوخی اور کشمیر میں سکیورٹی امتناعات پر قرارداد پیش کرتے ہوئے حکومت ہند کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاتھا۔

کانگریس کے ڈپٹی لیڈر راجیہ سبھا آنندشرما نے میڈیا کوبتایاکہ یہ حکومت”ای یو اراکین پارلیمنٹ کے سرخ قالین بچھارہی ہے“انہیں تفصیلا ت سے آگاہ کیاجارہا ہے اور جموں کشمیر دورے کے لئے مدعو کیاجارہا ہے کہ جنھوں نے ہندوستان کے ایوان کی اہمیت کا احترام نہیں کیا ہے اور ہندوستان کے اراکین پارلیمنٹ کے حقوق پامال کئے ہیں“۔

انہو ں نے استفسار کیاکہ”جب اپوزیشن لیڈرا کے علاوہ اراکین پارلیمنٹ سری نگر جاتے ہیں تو انہیں تحویل میں لے لیا جاتا ہے کسی فرد یا کمیونٹی تنظیموں سے ملاقات کرنے نہیں دیاجاتا۔حکومت کا یہ اقدام اس کے موقف جس میں وہ کہتے ہیں کہ جموں او رکشمیر ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے اس کے متصادم ہے۔ کیا یہ ہندوستانی قوم پرستی کا نیا انداز ہے“۔