یوپی۔اے ایم یو کشمیری طلباء کے ساتھ جھگڑے کی جانچ کررہی ہے

,

   

اے ایم یو میں تعلیم حاصل کررہے کشمیری اسٹوڈنٹس میں بڑھتے عدم تحفظ کے احساس کے واقعات پر بی جے پی ایم پی گوتم نے چہارشنبہ کے روز تشویش کا اظہار کیاہے


علی گڑھ۔ عہدیداروں نے بتایاکہ مشرقی اترپردیش اور کشمیری طلبہ پر مشتمل گروپس کے درمیان میں 24ڈسمبر کے روز پیش ائے جھگڑے کی مذکورہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) جان کررہا ہے۔اور کیمپس میں اسٹوڈنٹس کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ”سخت اقدامات“ بھی اٹھائے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی ماضی قریب میں اس طرح کی دیگر جھڑپوں کے پیچھے وجوہات کابھی پتہ لگائے گی۔

ہفتہ کی رات اس وقت جھگڑے شروع ہواجب اے ایم یو ہاسٹل میں مقیم ایک کشمیر ی طالب علم جبران نے مبینہ مشرقی یوپی طلباء کے ایک گروپ کے ذریعہ اپنے ہاسٹل کے کمرے کے باہر کھیلے جانے والے بیاٹ منٹن کے کھیل پر اعتراض کیاتھا۔

اے ایم یو ترجمان عمر ایس پیر زادہ نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ”ہم نے حال ہی میں پیش ائے واقعات کے پس پردہ وجوہات کا پتہ چلانے کے لئے وقت کی پابندی کے ساتھ مشق کی ایک شروعات کی ہے۔ کیمپس میں زیر تعلیم تمام اسٹوڈنٹس کی سیفٹی اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کے تمام اقدامات پر یونیورسٹی سخت عمل پیرا ہے“۔

پیرزادہ نے اقدامات کی شروعات کے لئے کوئی ٹائم لائن کا خلاصہ نہیں کیامگر کہاکہ یہ بہت جلد منظرعام پر اجائیں گے۔اے ایم یو پروکوٹار پروفیسر محمد وسیم علی نے ہفتہ کے روز پیش ائی لڑائی میں کسی کوتاہی سے انکار کیا اور کہاکہ اس مسلئے کو سونچی سمجھی سازش کے تحت اڑادیاگیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک کشمیری طالب علم نے اس کے کمرے کے باہر کھیلے جانے والے بیاٹ منٹن کے متعلق ڈین سے اعتراض درج کرایاتھا۔ اتوار کے روز کشمیری اسٹوڈنٹس کے ایک گروپ نے سنٹینر ی گیٹ کے پاس احتجاج کرتے ہوئے ہفتہ کے واقعہ پر عدم کاروائی کا الزام لگایا۔

مظاہرین نے سنٹینری گیٹ کوبندکرتے ہوئے ٹریفک بھی روک دی تھی۔ گیٹ بند کرنے کی وجہہ سے سنٹینری گیٹ کے قریب میں کشمیری اسٹوڈنٹس اور ایسٹرن اترپردیش کے بتائے جانے والے اسٹوڈنٹس کے درمیان میں ایک اور مدبھیڑ کی وجہہ بنا ہے۔

چہارشنبہ کے روز جبران نے میڈیا کوبتایا کہ بعض ”غنڈوں“ نے اتوار کے ان کے احتجاج میں خلل ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے فضاء میں آتشیں اسلحہ لہرائے ہیں۔ درایں اثناء کشمیری اسٹوڈنٹس نے یونین ہوم منسٹر امیت شاہ‘ مقامی بی جے پی ایم پی ستیش گوتم اور اے ایم یو راجسٹرار کی جانکاری میں ہفتہ کے واقعہ لانے کاکام کیاہے۔

پیر کے روز جموں کشمیر اسٹوڈنٹس اسوسیشن (جے کے ایس اے) نے شاہ کو ایک مکتوب تحریر کرتے ہوئے پچھلے کچھ ماہ سے اے ایم یو میں ”کشمیری اسٹوڈنٹس کے ساتھ ہونے والی ہراسانی اورپریشانی“ کے بعض واقعات کی وقت کی پابندی کے ساتھ تحقیقات کاحکم جاری کرنے پر زوردیاہے۔

اے ایم یو میں تعلیم حاصل کررہے کشمیری اسٹوڈنٹس میں بڑھتے عدم تحفظ کے احساس کے واقعات پر بی جے پی ایم پی گوتم نے چہارشنبہ کے روز تشویش کا اظہار کیاہے۔گوتم نے رپورٹرس کو بتایا کہ جے کے ایس اے کا ایک وفد ایک دن قبل ہفتہ کے واقعہ پر ان سے ملاقات کے لئے آیا تھا۔

گوتم نے کہاکہ انہوں نے اے ایم یو کے سینئر اور ضلع عہدیداروں سے بات کی اورکہاکہ اس کاروائی کے ذمہ داروں کے سخت اقدامات اٹھائیں۔ جے کے ایس اے کے وفد نے منگل کے روز راے ایم یو راجسٹرار سے بھی ملاقات کی تھی۔

جے کے ایس اے کے قومی کنونیر ناصر خوہامی جو مقامی رکن پارلیمنٹ سے ملاقات کرنے والے وفد کاحصہ تھانے منگل کے روز کہاکہ گذشتہ نومبر میں ایک کشمیری طالب علم ہاسٹل کے اندر ایک حملے میں شدید زخمی ہوا تھا‘ لیکن یونیورسٹی حکام مبینہ طور پر اس (حملہ آور پر) کوئی سختی کرنے میں ناکام رہے تھے۔