یوپی۔ پولیس تحویل میں ایک مسلم شخص کی موت‘ 5پولیس جوان معطل

,

   

کاس گنج۔ منگل کی رات پولیس اسٹیشن میں ایک 22سالہ شخص کے مبینہ خود کو ہلاک کرلینے کا واقعہ پیش آنے کے بعد پولیس پولیس کے پانچ جوانوں کومعطل کردیاگیاہے۔

اسی روز صبح مذکورہ شخص الطاف کو پچھلے ہفتہ ’’ایک عورت کے اغوا اور جبری شادی“درج کی گئی شکایت کے ضمن میں پوچھ تاچھ کے لئے پولیس اسٹیشن لایاگیاتھا۔

چہارشنبہ کے روز ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں کاس گنج سپریڈنٹ آف پولیس روہن پرمود بوتھرح نے دعوی کیاکہ مذکورہ شخص نے پولیس اسٹیشن میں بیت الخلاء کے استعمال کا استفسار کیاتھا۔

جب وہ واپس نہیں لوٹاتو پولیس کے جوان بیت الخلاء کے اندر گئے۔ بوتھری نے کہاکہ ”وہ ایک سیاہ رنگ کی جیاکٹ پہنے ہوئے تھا اور ایسا لگ رہا ہے کہ اس سے جیاکٹ میں لگے ڈوری سے خود کو پھانسی لگانے کی کوشش کی تھی۔

اس کو نیم بیہوشی کے عالم میں اسپتال لے جایا گیا۔ وہ 5-10منٹوں کے فوت ہوگیا“۔ ایک بیان کے بموجب مذکورہ پانچ پولیس جوانوں کو ”لاپرواہی“ کا مورد الزام ٹہراتے ہوئے معطل کردیاگیاہے۔

درایں اثناء الطاف کے والد چاند میاں نے کہاکہ ”جوانوں کے حوالے میں نے اپنا بیٹاکیاتھا۔مگر احساس ہے کہ میرے بیٹے کا قتل کردیاگیاہے“۔

پانی کے نکل سے کوئی فرد کیسے پھانسی لگانے کی کوشش کرتا ہے ایسا سوال ایک اوررشتہ دار نے کیاہے۔انہوں نے پوچھا ”متوفی کی اونچائی کیا ہے اور نل کی اونچائی کیاہے؟“۔
آپ کو یاد ہوگا پچھلے سال ڈسمبر میں مذکورہ سپریم کورٹ نے حکم جاری کیاتھا کہ ملک کے تمام پولیس اسٹیشنوں‘ تحقیقاتی اداروں بشمول سی بی ائی‘ این ائی اے اور ای ڈی دفاتر میں رات میں صاف دیکھائی دینے والے اورآواز ریکارڈ کرنے والے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں۔

مذکورہ عدالت نے کہا ہے کہ تمام پولیس اسٹیشنوں میں آواز کے ساتھ والے کیمروں نصب کئے جائیں۔