یوپی۔ ہاتھرس میں اسکول میں ”نماز“ پر تنازعہ کھڑا ہوگیا۔

,

   

ہاتھرس ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم)ارچنا ورما نے کہاکہ سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس پر نیوز گشت کررہی ہے کہ اسکول کے احاطح میں نماز ادا کی گئی ہے جو حقیقت میں غلط ہے۔


ہاتھرس۔ اترپردیش کے ایک خانگی اسکول میں ایک کلچرل تقریب کے دوران نماز مبینہ ادا کرنے پر ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے جس کو عہدیداروں نے مسترد کردیاہے۔

تاہم اسکول انتظامیہ نے مذکورہ پرنسپل اور دو ٹیچرس کو تنازعہ کے پیش نظر برطرف کردیا ہے اور واقعہ کی جانچ کے لئے دورکنی ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔

جمعہ کے روز اسکول کے باہر لوگوں کے ایک گروپ نے ہنومان چالیسا کا جاب بھی کیاہے۔

ہاتھرس ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم)ارچنا ورما نے کہاکہ سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس پر نیوز گشت کررہی ہے کہ اسکول کے احاطح میں نماز ادا کی گئی ہے جو حقیقت میں غلط ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ ایک ہمہ گیر تقریب کی تیاریوں کا حصہ ہے جس میں شرکاء نے مختلف مذاہب کے پیرو کاروں کے کردار کو نبھایا ہے۔

ورما نے کہاکہ واقعہ کی جانچ کے لئے دو رکنی ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ تحقیقاتی ٹیم کی نگرانی سب ڈویثرنل مجسٹریٹ(اربن) کریں گے ڈی ایم نے کہاکہ انہیں پانچ دنوں کے اندر رپورٹ داخل کرنے کو کہاگیاہے۔

انہو ں نے کہاکہ ضلع ایڈمنسٹریشن نے اس ویڈیو کو گشت کرنے کی کوشش کی تاکہ ہر کوئی سچائی کو دیکھ سکے۔ دائیں بازو کارکن ویاں دیوکی نندن کی جانب سے واقعہ کے خلاف احتجاج کرنے کے انتباہ پر مشتمل رپورٹ پر ورما نے کہاکہ انہیں حقائق سے آگاہ کردیاگیاہے۔

ذرائع نے کہاکہ اسکول کے احاطے میں نما ز ادا نہیں کی گئی ہے‘ مگر علامہ اقبال کی نظام ”لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا“ پیش کی گئی ہے۔ علامہ اقبال وہ مشہور شاعر ہیں جنھوں نے ”ساری جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا“ لکھا ہے۔