یوپی انتخابات سے قبل مسلم خواتین تک بڑے پیمانے پر آر ایس ایس کی کوششیں شروع

,

   

نئی دہلی۔اترپردیش کے اسمبلی انتخابات سے قبل راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ نے بڑے پیمانے پرمسلم خواتین تک رسائی کی شروعات کردی ہے۔ اس اقدام کے پیش نظر سینئر آر ایس ایس لیڈر اندریش کمار نے چہارشنبہ کے روز آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم مسلم راشٹرایہ منچ(ایم آر ایم) کے شعبہ خواتین ایک روزہ میٹنگ کی نئی دہلی میں صدرات کی ہے۔

اس میٹنگ میں مختلف موضوعات جیسے خواتین کو خود مختار بنانا اور مسلم خواتین کی فلاح وبہبود پربات کی گئی‘ اور اترپردیش کے چیف منسٹریوگی ادتیہ ناتھ کی بائیو گرافی پر مشتمل داستان یوگی کی رسم اجرائی عمل میں لائی گئی ہے۔

اس کتاب کی رسم اجرائی کمار نے جو”دی مانک ہو بے کیم چیف منسٹر“ کا اُردو ترجمہ ہے‘ اور اس کتاب کے مصنف شانتانو گپتا ہے او راس کتاب کو عالمی سطح پر2017میں جاری کیاگیاتھا۔

آر ایس ایس لیڈر نے رپورٹرس کو بتایا کہ اجلا س کے دوران مسلم خواتین نے ایم آر ایم‘ عدالت اور مودی حکومت کا شکریہ ادا کیا جس نے انہیں ”فوری تین طلاق کے درد سے آزادی“ دلائی ہے۔انہوں نے کہاکہ ”اجلاس کے اختتام پر شرکاء(مسلم خواتین) نے ایک اہم سوال یہ اٹھایا کہ پچھلے ساٹھ سالوں میں انہوں نے جیسے ووٹ دیا اور محبت کی ان پارٹیوں نے انہیں کیادیا‘ سوائے پسماندگی‘ غربت‘ بھوک‘ توہین‘ بے روزگاری‘ تین طلاق کا درد اور ہندوؤں کے خلاف نفرت کے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”وہ مسلم منچ‘عدالت اور حکومت کے شکر گذار ہیں جس نے انہیں تین طلاق کے درد سے آزاد کیاہے اور دیگر پارٹیوں (اپوزیشن) سے استفسار کیاہے‘ آیا وہ دوبارہ تین طلاق کونافذ کریں گے(اگر انہیں اقتدار دیاگیا) یا پھر اس عمل کو ایسا ہی رکھیں گے جیسا مودی حکومت کے رکھا ہے“۔

بعدازاں پی ٹی ائی سے بات کرتے ہوئے کمار جو آر ایس ایس کی قومی عاملہ کے رکن او رایم آر ایم کے بانی ہیں نے کہاکہ مسلم عورتیں جو اس میٹنگ میں شریک ہوئی ہیں وہ یہاں سے پیغام لے کر سوشیل میڈیا اورعوام کے سامنے دیگر میٹنگوں کے ذریعہ آر ایس اور بی جے پی ”درست تصویر“ لوگوں کو دیکھائیں گے۔

انہوں نے دعوی کیاہے کہ مسلم عورتیں جو دوسال قبل بعض سیاسی جماعتوں کے تین طلاق کو جرم قراردیتے ہوئے برخواست کرنے پر پیش کئے گئے نظریات سے ”دکھی“ ہوئی تھے وہ دوبارہ مرکزی حکومت کی جانب سے لڑکیوں کی شادی کی عمر میں 18سے 21کردینے پردئے جانے والے ”غیر ذمہ دارانہ بیانات“ سے تکلیف میں ہیں۔

مذکورہ مسلم عورتوں کا ماننا ہے کہ شادی کی عمر میں 18سے 21سال تک کی توسیع انہیں اعلی تعلیم کو پورا کرنے کاموقع فراہم کرتی ہے کم ازکم وہ گریجویشن کی تعلیم پوری کرلیں یا کوئی ہنر سیکھ لیں تاکہ مستقبل میں وہ اپنے گھر کی کفالت کرسکیں۔

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی ووڈرا نے اکٹوبر میں اعلان کیاتھا کہ اترپردیش اسمبلی انتخابات میں 40فیصد خواتین کوٹکٹ دیاجایاگا‘ حال ہی میں برسراقتدار سیاسی جماعت پر انہوں نے یہ کہتے ہوئے تنقید کی تھی کہ مذکورہ پارٹی خواتین کو نظر انداز کررہی ہے۔اورکہاکہ یہ سب کی شروعات برسراقتدار پارٹی نے اسوقت کی جب ہم نے نعرہ لگایاکہ ”لڑکی ہوں لڑ سکتی ہوں“۔