یوپی میں بچہ چوری کی افواہوں کی وجہہ سے بچوں کااسکول جانا بند

,

   

بانڈا(اترپردیش)۔واٹس ایپ پر بچہ چوری اور اعضاء فروخت کرنے کی افواہ کے بعد ریاست کے ضلع باندہ میں خوف کاماحول پیدا ہوگیاہے۔

والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیجنا بند کردئے ہیں اور گھر میں میں بند رکھنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

ایک مقامی روزنانہ خبر لہاریہ نے مختلف اضلاعوں میں تحقیقات پر مشتمل جانکاری میں یہ بتایاہے کہ نامعلوم لوگ‘ معمر‘ اور دہنی طور پر معذور افراد کو بچے چوری کے شبہ میں نشانہ بنایاجارہا ہے۔

الوک مشرا ڈپٹی سپریڈنٹ آف پولیس بانڈا نے کہاکہ ”یہاں پر بچہ چوری کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیاہے۔ جہاں پر بھی ہے یہ افواہ ہیں‘ہماری تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ یہ جھوٹ پر مبنی ہے۔

ہم بارہا لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اس قسم کی افواہوں پر دھیان نہ دیں جو سوشیل میڈیا کے ذریعہ پھیلائی جارہی ہیں“۔

یوپی ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) او پی سنگھ نے مداخلت کرتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعہ لوگو ں پر زوردیاکہ وہ ہجومی تشدد کی کاروائی میں شامل نہ ہوں۔ضلع انتظامیہ نے بھی سرکاری اسکولوں کے ٹیچرس سے استفسار کیاکہ وہ طلبہ کے گھرو ں کو جائیں جن کے والدین بچوں کو اسکول روانہ کرنا بند کردیا ہے۔

پچھلے کچھ ہفتوں سے اترپردیش میں بچہ چور ی کے شبہ میں ایک سوسے زائد ہجومی تشدد کے واقعات کی اطلاعات ہیں۔ پچھلے ہفتہ سے اسکول کو اپنے بچوں کو روانہ کرنے سے روکنے والے والدین میں سے ایک خورشید عالم بھی ہیں۔

عالم نے کہاکہ ”خبریں الجھن کاشکاربنارہی ہیں حالانکہ پولیس اس سے انکار کررہی ہے۔ میرے تین بچے ہیں۔ دو بیٹے اور ایک بیٹی او رمیں کوئی رسک نہیں لینا چاہتاہوں۔

اگر حالات معمول پر نہیں ائے تو میں ٹیوشن ٹیچر کا انتظام کرلوں گا جو گھر اکر انہیں پڑھائیں گے“۔

ان کے پڑوسی رامیش گپتا اسی طرح کے الفاظ ادا کیا او رکہاکہ وہ کچھ فیملیوں کو ساتھ لے کروسائل کھڑا کریں گے اور اپنے بچوں کو گھر میں تعلیم فراہم کرنے کے حالات کو یقینی بنانے کاکام کریں گے۔گپتا نے یقین کے ساتھ کہا کہ بچہ چوری کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے اور متاثرین کے اعضاء جس میں آنکھ بھی شامل ہیں نکالنے کاکام کیاجارہا ہے۔

تاہم انہوں نے اس ضمن میں کوئی مخصوص واقعہ کا حوالہ نہیں دیا۔ انہوں نے استفسار کیاکہ ”ہمیں رپورٹ حاصل ہورہی ہیں‘ ویڈیو اور فوٹو گراف متوفی بچوں کی واٹس ایپ کے ذریعہ دستیاب ہورہی ہیں۔

اگر پولیس اس قسم کے واقعات سے انکار کررہی ہے تو وہ کیوں افواہ پھیلانے والوں پر اپنا شکنجہ نہیں کس رہی ہے؟۔بوندیلکھنڈ وہ علاقہ ہے جہاں پر زراعی بحران کی وجہہ سے حالات خراب ہیں اور یہاں پر افواہیں پھیلنے کے بعد سے کافی کشیدگی کا ماحول ہے۔

پچھلے ماہ ایک دماغی طور پر کمزور شخص کو بچہ چوری کے شبہ میں ہجوم نے بری طرح پیٹاتھا