یوپی کے ویڈیو کا مرکز توجہہ خاتون گارڈس کی نگرانی میں‘ بھاگنے سے روکنا مقصد

,

   

ماں نے ان کی بیٹی”دماغی طور پر ٹھیک“ نہیں ہے‘ دوہفتوں سے زیادہ وقت تک شادی نہیں رہی۔

کانپور۔شہر کے مقامی مارکٹ میں واقعہ ایک خستہ حال دومنزلہ عمارت کی پہلی منزل کے دوکمروں والے گھر میں بیٹھی مذکورہ32سالہ عورت‘ اب اس ویڈیو کا مرکز توجہہ بنی ہوئی ہے جس کی وجہہ سے ایک فری لانس صحافی‘ اور نوائیڈا کے ایک چیانل کے ہیڈ وایڈیٹر کی گرفتاری کا سبب بنی ہے۔

اپنے موبائیل فون پر ویڈیوز کا مشاہدہ کررہی تھی۔یوپی پولیس کے مقامی انٹلیجنس افیسر کی ایک خاتون پولیس افیسر دوسرے روم میں بیٹھی ہوئی ہے‘ وہیں نچلی منزل جس کے قریب میں کچھ ترکاری کی دوکانیں ہیں‘ ایک مرد کانسٹبل بیٹھا ہوا ہے۔

یہ لوگ یہاں پر اس وقت سے بیٹھے ہوئے جب ایک ویڈیو جس میں مذکورہ عورت نے چیف منسٹر اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ کے متعلق دعوی کیاہے‘ جس کو ایک نوائیڈا کے نیوز چینل نے نشر بھی کیاتھا۔

وہیں عورت کا کہنا ہے کہ پولیس عہدیدار یہاں پر اس کی”سکیورٹی“ کے لئے ہیں۔ مذکورہ ماں کا کہنا ہے کہ ان کی موجودگی کے ”لڑکی کو لکھنو بھاگنے سے اس وقت اور بعد میں روکنے“ میں مدد گار ثابت ہورہی ہے

۔ماں کا کہنا ہے کہ اس لرکی کی شادی دوسال قبل کانپور نژاد ایک شخص سے ہوئی تھی‘ مگر وہ دس دن بعد گھر واپس لوٹ گئی۔

دوکمروں میں زیادہ تر جگہ تحائف اور سسرال والوں کی جانب روانہ کئے گئے سامان سے بھری ہوئی ہے جو اب تک ڈھنکے ہوئے ہیں‘ایک ڈرسنگ ٹیبل‘ ایک الماری‘ ایک ریفریجریٹر‘ ایک مکسر گرینڈر‘ ایک سوٹ کیس اس میں شامل ہے۔

داخلہ کے سیدھے ہاتھ پر پہلے روم میں لکڑی کے ایک پلنگ پر ایک سال قبل قلب پر حملے کے بعد سے بیمار والد پڑا ہوئے ہیں۔ جیسا ہی مذکورہ عورت نے دوسرا ویڈیو دیکھنا شروع کیا‘

اس کی ماں نے مداخلت کی مگر وہ ناکام ہوگئی اور کہا کہ یہ 32سالہ عورت دماغی طور پر ٹھیک نہیں ہے اور اس کی شادی بھی ٹوٹ گئی۔

گھر والوں نے کہاکہ ان کے گھر سے کچھ فاصلے پر وہ رہتی تھی مگر جب سے ویڈیو کا واقعہ پیش آیاہے تب سے وہ گھر واپس آکر رہ رہی ہے۔

ماں نے کہاکہ ”اس کا دماغی توازن طلاق کے خراب ہوگیا اور اس میں بگاڑ اس کے اکیلے رہنے سے ہوگیا۔ وہ کام نہیں کرتی اور اسکی کوئی آمدنی نہیں ہے۔

میری بڑی بیٹی دہلی میں رہتی ہے او روہ کچھ پیسے بھیجتی ہے۔

ہم غریب لوگ ہیں ہمیں کیا کرنا ہے نہیں معلوم ہے۔ گورکھپور اور لکھنو جانے کے لئے اس نے اپنا سونا فروخت کردیا‘ وہ ہماری ایک نہیں سنتی۔

میرے شوہر ایک ٹنٹ ہاوس میں کام کرتے تھے مگر ہماری ا ب ہمارے پاس آمدنی کا کوئی ذرائع نہیں ہے“۔ وہ عورت اب بھی جو موبائیل فون پر دیکھ رہی تھی‘ نے کہاکہ ”جس طرح دنیا مجھے نہیں سمجھ رہی ہے ویسے میری ماں بھی سمجھنے سے قاصر ہے۔

میرے گھر والے میرا ساتھ نہیں دے رہے ہیں اس وجہہ میں تنہا رہ رہی ہوں۔

اب میں اس کو حل کرنا چاہتی ہوں۔ جیسا سب سمجھ نہیں رہے ہیں میں اتنی بے وقوف نہیں ہوں۔ میں نے سال2008میں بی ایس سی کیا ہے۔

میں چاہتی تھی چیف منسٹر سے ملاقات کرتے ہوئے میرے سسرال والوں کی جانب سے بدسلوکی کے بعد مدد کے لئے ملاقات چاہتی تھی۔

لکھنو میں میری ان سے ملاقات نہیں ہوئی کسی نے مجھے بتایاکہ کسی تہوار کی وجہہ سے وہ گورکھپور گئے ہوئے ہیں۔

لہذا میں پچھلے سال دیوالی میں پہلے گورکھپور گئی اور مدد پر مشتمل درخواست ان کے حوالے کی۔مذکورہ عورت نے کہاکہ ”میں نے اس سال ہولی کے دوران جنتا دربار میں اگلی مرتبہ سی سی ملاقات کی دوبارہ میری درخواست پیش کی“۔

ایڈیشنل ایس پی کانپور ساوتھ روینا تیاگی جس نے گھر پر اس عورت سے ملاقات کی نے کہاکہ”میں نے اس بات سنی۔ اس نے میڈیاکے سامنے جوبات کہی ہے اس کودہرا رہی تھیں۔

فیملی کے لوگوں نے کہاکہ سابق میں ماہرنفسیات کو بھی اسکودیکھایاگیا۔ وہ طبی مدد مانگ رہے ہیں“۔