یوکرین پر ’بلااشتعال‘ بلاجواز‘روسی حملے کی بائیڈن نے مذمت کی

,

   

بائیڈن نے یہ کہاکہ مذکورہ امریکہ اپنے این اے ٹی او ساتھیوں سے اشتراک بھی کرے گا تاکہ ایک مضبوط‘ متحدہ ردعمل اپنے ساتھیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کو روکنے کے لئے یقینی بنایاجاسکے


واشنگٹن۔روس کے’بلااشتعال اور بلازجواز یوکرین حملے‘کی مذمت کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہاکہ پہلے سے طئے شدہ جنگ بے شمار جانوں اور انسانوں کے لئے نقصان او رتباہی کا سب بنے گی۔

وائٹ ہاوز کے جاری کردہ بیان کے بموجب بائیڈن نے کہاکہ ”ساری دنیاکے لوگوں کی دعائیں یوکرین کے ساتھ آج کی رات ہیں کیونکہ وہ بلااشتعال اور بلاجوازوسی فوجی دستوں کے حملے سے متاثر ہیں۔

صدر پوتن نے پہلے سے طئے شدہ ایک جنگ کا انتخاب کیاجو بڑے پیمانے پر جانی او رانسانی نقصان کا سبب بنے گی“۔امریکہ اور اس کے ساتھیوں اور شراکت داروں کی جانب سے متحدہ اور منھ توڑ اندازمیں ردعمل کا یقین دلاتے ہوئے بائیڈن نے کہاکہ اس حملے سے ہونے والی تباہی او راموات کا واحد ذمہ دار روس ہوگا۔

انہو ں نے مزیدکہاکہ دنیا روس سے جواب مانگے گی۔امریکی صدر نے مزیدجانکاری یہ د ی کہ وہ وائٹ ہاوز سے حالات پر اب سے نظر رکھیں گے اور صبح اپنے جی 7ہم منصبوں کے ساتھ ملاقات کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ ”کل صبح میں اپنے جی 7ہم منصبوں سے ملاقات کروں گا اور پھر امریکی عوام سے بات کروں گا تاکہ مزید نتائج کا اعلان کرنے کے لئے کہ امریکہ اوراس کے ساتھیوں او رشراکت دنروں کی جانب سے روس پر اس کے یوکرین کے خلاف غیرضروری کاروائی پر اور عالمی امن وسلامتی کے لئے نافذ کیاجائے گا“۔

بائیڈن نے یہ کہاکہ مذکورہ امریکہ اپنے این اے ٹی او ساتھیوں سے اشتراک بھی کرے گا تاکہ ایک مضبوط‘ متحدہ ردعمل اپنے ساتھیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کو روکنے کے لئے یقینی بنایاجاسکے۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”آج رات‘ جل(خاتون اول جل بائیڈن) اور میں یوکرین کے بہادر او رقابل فخر لوگوں کے لئے دعائیں کریں گے“۔

بائیڈن کا بیان ایسے وقت میں آیاجب روس کے صدر ولاد میر پوتن نے ڈان باس کو بچانے کے لئے ایک خصوصی ”ملٹری اپریشن“ کا اعلان کیاہے‘ مغربی یوکرین کا یہ وہ علاقہ ہے جو علیحدگی پسندوں کے قبضے میں ہے‘ جمعرات کے روز میڈیا کے ذریعہ یہ رپورٹس منظرعام پرائی ہیں۔

ایمرجنسی خطاب کے دوران پوتن نے کہاکہ اس اپریشن کی شروعات یوکرین کو غیر مصلح کرنے اور دیگر ممالک کو متنبہ کرنے کے لئے کیاجارہا ہے تاکہ وہ روسی کاروائی کاروائی پر کسی بھی قسم کی مداخلت نہ کریں جو”نتائج“ کی وجہہ بن سکتا ہے۔

واضح رہے کہ پوتن نے یوکرین کے الگ ہونے والے علاقوں ڈانتاسک اور لوہانسک کو آزاد تسلیم کیاہے جس کے پیش نظر بائیڈن نے روس پر پابندیاں عائد کی ہیں اور یوکرین کے ساتھ امریکہ کی حمایت کا اعلان کیاہے۔

اپنے اعلان کے بعد پوتن نے روسی مصلح دستوں کو یوکرین کے ٹوٹے ہوئے علاقوں میں روانگی کے احکامات بھی جاری کئے ہیں۔

اس کے بعد یوکرین پارلیمنٹ‘ ویرکھونا رادھا نے چہارشنبہ کے روز سارے کشیدگی کا شکار مذکورہ دوونوں علاقوں کو چھوڑ کر ملک میں اسٹیٹ یمرجنسی کا اعلان کردیاہے جس کے بعد ملک کے سرحدوں پر ہنگامی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔