یوکرین کا بیلا روس میں مذاکرات سے انکار

,

   

بات چیت کیلئے استنبول سمیت دیگر متبادل شہرو ں کی صدر زیلنسکی کی تجویز

کیف : یوکرین کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش مسترد کیے جانے کے بعد روس کے حملوں میں تیزی آ گئی ہے اور دارالحکومت کیف سمیت مختلف شہروں میں خونریز جھڑپیں جاری ہیں۔یوکرین حکام کا کہنا ہے کہ روسی فوج خارکیف پر قبضہ کرنے میں تاحال ناکام ہے اور روسی افواج کو مختلف محاذوں پر شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔یوکرین کے صدارتی آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روس کی فوج نے خار کیف شہر میں گیس پائپ لائن میزائل کے ذریعے اڑا دی ہے۔یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ گیس لائن کی تباہی ماحولیات کے لیے تباہ کن ہو سکتی ہے، گیس لائن کی تباہی کے اثرات سے بچنے کے لیے شہریوں کو کھڑکیاں اور روشن دان بند رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے اور شہریوں کو مائع چیزیں پینے کی ہدایت کی گئی ہے۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ گزشتہ رات روس نے شہری انفرااسٹرکچر پر گولا باری کی، قابض فورسز شہری علاقوں پر حملہ کر رہی ہیں جہاں کوئی فوجی انفرا اسٹرکچر نہیں ہے، روسی فوج ایمبولینسوں سمیت ہر چیز پر حملہ کر رہی ہے۔ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس نے بیلاروس سے یوکرین پر حملہ نہ کیا ہوتا تو منسک میں بات چیت ممکن تھی، اْن مقامات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں جو یوکرین کے خلاف جارحیت نہیں دکھا رہے۔زیلنسکی نے اپنے ویڈیوپیغام میں کہا کہ مذاکرات کیلیے منسک کا انتخاب روس نے کیا ہے،چار روز قبل بیلاروس سے یوکرین کی جانب کروز میزائل حملے کیے گئے تھے،طیاروں ،ہیلی کاپٹروں اور ٹینکوں سے یوکرینی ہلاک ہوئے اور ہمارے گھر بار تباہ کیے گئے۔زیلنسکی نے کہا کہ کیئف پر چار روز قبل 1941 کی طرح صبح چار بجے حملے کیے گئے،اس وقت آپ لوگ سو رہے تھے مگر ہم بیدار تھے ،اب ہم جنگ میں شامل ہیں اور ملک کے لیے لڑ رہے ہیں،اگر بیلاروس سے ہم پر حملے نہ ہوتے تو مذاکرات کیلئے منسک قابل غور تجویز تھی مگر بیلاروس کا غیر جانبدار نہ ہونا ان مذاکرات کی راہ میں حائل ہے۔یوکرینی صدر نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں،مذاکرات چاہتے ہیں ،جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں،روس سے مذاکرات کے لیے بیلاروس کی بجائے استنبول،وارسا،باکو ،براتیسلاوا یا بودا پسٹ کی تجویز ہم نے پیش کی ہے،ہماری سر زمین پر جس ملک نے بموں کا استعمال کرنے کی اجازت نہ دی ہو ہم اس ملک میں مذاکرات کرنے کے لیے راضی ہیں۔یاد رہے کہ کریملن ترجامن دیمیتری پیسکوف نے یوکرین سے مذاکرات کے لیے بیلاروس کے گومل نامی شہر کا انتخاب کیا تھا جہاں روس نے امور خارجہ،امور دفاع اور دیگر اداروں کے نمائندوں پر مشتمل ایک وفد روانہ کر دیا تھا۔