سیمی میٹنگ: سپریم کورٹ نے پانچ ملزمین کی برت کو چیالنج کرنے والے درخواست پر این ائی اے کو جاری کی نوٹس

,

   

اسی سال اپریل12کو ہائی کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے متعلق دائر کردہ درخواست پر چیف جسٹس آف انڈیا کی زیرقیادت بنچ نے مذکورہ نوٹس جاری کی ہے۔ این ائی اے کی جانب سے سالیسٹر جنرل توشار مہتا پیش ہوئے تھے

نئی دہلی۔عدالت عظمیٰ نے پیر کے روز قومی تحقیقاتی ایجنسی(این ائی اے) کی درخواست جس میں اگست2006کو کیرالا کے پانیائی کاکولم میں ممنوعہ تنظیم اسٹوڈنٹ اسلامک مومنٹ آف انڈیا(ایس ائی ایم ائی) کی میٹنگ منعقد کرنے کے معاملے میں پانچ ملزمین کی برات کو چیالنج کیاگیا ہے پر نوٹس جاری کی ہے۔

اسی سال اپریل12کو ہائی کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے متعلق دائر کردہ درخواست پر چیف جسٹس آف انڈیا کی زیرقیادت بنچ نے مذکورہ نوٹس جاری کی ہے۔ این ائی اے کی جانب سے سالیسٹر جنرل توشار مہتا پیش ہوئے تھے۔

اس کیس میں ستر ملزمین تھے جس میں ایک نابالغ بھی شامل ہے۔ سال 2015نومبر میں کوچی کی این ائی اے عدالت نے ان میں سے پانچ سزا سنائی تھی جن کے نام پی اے شادولی‘ عبدالرزاق‘ انصار ندوی‘ نظام الدین او رشاماں ہیں۔

اور انہیں قید کے مختلف اقسام کے تحت سزا سنائی تھی۔ عدالت نے انہیں بعد میں بری کردیاتھا۔ بعدمیں نابالغ کے خلاف مقدمہ کو الگ کردیاگیاتھا۔

پراسکیویشن کے مطابق مذکورہ 17ملزمین پانیائی کاکولم میں 15اگست2006کے روز اکٹھا ہوئے تھے۔

مذکورہ خفیہ میٹنگ ملزمین نمبر ایک سے پانچ تک منعقد کی تھی جس میں دیگر نے بھی شرکت کی تھی۔ تحقیقاتی ایجنسی کا دعوی ہے کہ مذکورہ ملزمین نے مخالف ملک‘بھڑکاؤ‘ نفرت پر مشتمل پمفلٹ حکومت ہند کے خلاف نفرت پھیلانے کے مقصد سے لائے تھے۔

ان میں سے دو ملزمین نے”وہاں پر موجود لوگوں سے خطاب کیا اور کشمیر کی جہاد کے ذریعہ آزادی کی وکالت کی اور ہندوستان میں مسلم حکمرانی کی بازیابی پر زوردیا“۔

پراسیکویشن کا الزام تھا کہ سیمی کے شائع کردہ کتابیں اورپمفلٹ لانے والے ملزمین نمبر ایک سے پانچ تھے۔

ان کے خلاف ائی پی سی کی دافعہ124اے اور دیگر یواے پی اے ایکٹ کے تحت سیڈیشن کا مقدمہ درج کیاگیاتھا۔انہیں بری کرتے ہوئے مذکورہ ہائی کورٹ نے ایجنسی کی جانب سے تقریر کی بنیاد پر سیڈیشن کا مقدمہ درج کرنے والی کو مسترد کردیا