افغانستان کی مویشی مارکیٹ میں راکٹ حملہ، 23 افراد ہلاک

   

کابل ۔افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند کی مویشی مارکیٹ میں کار بم دھماکے کے بعد راکٹ حملوں کے نتیجے میں کم از کم 23 شہری ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔افغان نیوز ایجنسی طلوع کی رپورٹ کے مطابق صوبائی گورنر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 23 شہریوں کی ہلاکت کے علاوہ دیگر 15 افراد زخمی بھی ہوئے۔بیان میں کہا گیا کہ واقعہ زول بازار کے علاقے میں پیش آیا جہاں دہشت گردوں نے کار بم دھماکے کے بعد راکٹ فائر کیے۔ کار بم دھماکا شہریوں کے گھروں کے قریب ہوا جس میں دو حملہ آور بھی مارے گئے۔ کار حملے میں متعدد شہری زخمی ہوئے اور کئی گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔ بیان میں افغان سکیورٹی فورسز کی جانب سے راکٹ فائر کیے جانے کی رپورٹس کو بھی مسترد کردیا گیا اور کہا کہ حملے میں طالبان ملوث ہیں۔ ہلمند کے گورنر محمد یاسین نے واقعے کی تحقیقات کے لیے سیکیورٹی ٹیم تشکیل دیدی ہے۔ رائٹرز کے مطابق حملہ ہلمند میں لگنے والی ہفتہ وار مویشی مارکیٹ میں ہوا جہاں سینکڑوںشہری موجود تھے، دوسری جانب طالبان اور حکومت، دونوں فریقین اس حملے کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کررہے ہیں۔ہلمند کے گورنر کے ترجمان نے کہا کہ طالبان جنگجوؤں نے مویشی مارکیٹ کے قریب کئی راکٹ داغے جس کے باعث بچوں سمیت 23 شہری ہلاک ہوئے۔دوسری جانب طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی کا کہنا تھا کہ افغان فوج نے شہریوں کے گھروں اور مویشی مارکیٹ پر کئی مارٹر بم فائر کیے اور کئی شہری جاں بحق ہوئے۔طالبان کے زیر اثر سمجھے جانے والے صوبے ہلمند کے مقامی افراد کا کہنا تھا کہ راکٹ حملہ اس وقت ہواجب طالبان جنگجوؤں اور حکومتی سیکیورٹی فورسز کے درمیان رہائشی علاقے میں جھڑپ کا خدشہ تھا۔گزشتہ روز ہلمند کے علاقے واشر میں سڑک کنارے نصب بم سے ٹکرانے کے نتیجے میں کار حادثہ پیش آیاتھا، جس میں کم ازکم 6 شہریہلاک ہوگئے تھے ۔افغان طالبان کی جانب سے امریکہ کے ساتھ امن معاہدے کے بعد سکیورٹی فورسزکیخلاف حملوں میں تیزی آئی ہے اور کئی حملے کئے گئے۔افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن نے اپریل کے آخر میں ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ 2020 ء کے پہلے تین ماہ میں 500 سے زائد شہری ہلاک اور 760 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ ایک ہفتے کے دوران طالبان کے حملوں میں 400 سے زائد سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔