وزیراعظم مودی ملک میں ہر کسی سے اپنی پوجا کرنا چاہتے ہیں۔ راہول گاندھی

,

   

بی جے پی او رآر ایس ایس کونشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہ چاہتے ہیں کہ دولت کا استعمال کرتے ہوئے زبردستی لوگوں سے پوجا کرائیں‘ اداروں پر قبضہ کریں اور لوگوں میں خوف پیدا کریں


کروکشیتر۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی چاہتے ہیں ملک کے لوگ ان کی پوجا کریں‘وہیں کانگریس کا توجہہ ”تپاسیہ“ پر ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت جوڑو یاترا ملک میں پھیلائی جارہی نفرت اور خوف کے خلاف ہے اور وہ پیدل مارچ کو ”تپاسیہ‘‘ کے طورپر دیکھتے ہیں اور یہ بتایا کہ مارچ سادگی اور اپنا مراقبہ کرنے کے لئے نکالی گئی ہے۔

بی جے پی او رآر ایس ایس کونشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہ چاہتے ہیں کہ دولت کا استعمال کرتے ہوئے زبردستی لوگوں سے پوجا کرائیں‘ اداروں پر قبضہ کریں اور لوگوں میں خوف پیدا کریں۔ گاندھی نے الزام لگایاکہ ”آر ایس ایس زبردستی اپنی پوجا کرانا چاہارہی ہے۔

وزیراعظم نریند ر مودی جی نے یہ چاہتے ہیں‘ یہی وجہہ ہے وہ آپ(میڈیا) سے کیوں ملاقات نہیں کررہے ہیں‘ کہ ان کی پوجا کی جائے اورملک کے تمام لوگ ان کی پوجا کریں“۔بھگوت گیتا کا حوالہ دیتے ہوئے گاندھی نے کہاکہ ”آپ کام کریں‘ جو ہونا وہ ہوگا‘ نتائج پرتوجہہ نہ دیں‘ یاترا کی یہی سونچ ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ملک کے لوگوں کو تقسیم کرتے ہوئے نفرت پھیلائی جارہی ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہندو مسلم‘ الگ طبقات کے لوگ ہیں جس کو ایک دوسرے کے مقابلے میں کھڑا کردیاگیاہے“۔

یاترا کے متعلق گاندھی نے کہاکہ ”ہم اس کو تپاسیہ کے طور پر دیکھتے ہیں“۔کانگریس کا یقین ”تپاسیہ“ میں ہے وہیں بی جے پی ایک”پوجا کی تنظیم“ ہے۔ یہاں سامنا کے قریب وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

اب تک یاترا میں کانگریس لیڈر کی یہ10ویں پریس کانفرنس تھی۔ گاندھی نے کہاکہ یاترا کا ایک اور مقصد ملک کی عوام کی حقیقی آواز کو سنیں۔ ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے گاندھی نے کہاکہ ”ایک چیز میں سمجھتاہوں یہ حقیقت میں سیاست کے لئے لڑائی نہیں ہے‘ سطحی طور پر سیاسی لڑائی ہے۔

جب ہم بی ایس پی یا ٹی آر سی سے مقابلہ کرتے ہیں تو یہ سیاسی مقابلہ ہوگا۔ مگر ملک میں تبدیلی ائی ہے۔جب دن سے آر ایس ایس نے اس ملک کے اداروں پر کنٹرول کرلیاہے‘ یہ لڑائی سیاسی باقی نہیں رہی ہے۔ اب یہ لڑائی الگ ہوگئی ہے۔

اس کو آپ نظریاتی لڑائی‘ دھرم کی لڑائی یا پھر کوئی او رنام دیں مگر یہ سیاسی لڑائی نہیں ہے“۔ گاندھی نے زوردیکر کہاکہ ”یاترا کی کیوں کامیاب ہورہی ہے۔

کیونکہ نہ صرف کانگریس انفرادی طور پر ”تپاسیہ“ کررہی ہے بلکہ لاکھوں لوگ ”تپاسیہ“ کررہے ہیں‘ یہ یاترا کا پیغام ہے“۔ہنر اور کام کے احترام میں ”تپاسیہ“ ہونا چاہئے۔

کنیا کماری سے کشمیر تک چلنے والے اس پیدل دورہ کے متعلق جو فی الحال ہریانہ سے گذر رہا ہے‘ گاندھی نے کہاکہ شاندار ردعمل مل رہا ہے اور انہوں نے اب تک اس سفر کے دوران بہت ساری چیزیں سیکھی ہیں۔

اس یایرا جس کی شروعات تاملناڈو کے کنیا کماری سے 7ستمبر کے روز ہوئی ہے‘ سری نگر میں 30جنوری تک پہنچے گی جہاں پر گاندھی قومی پرچم لہرائیں گے۔ اس یاترا نے اب تک تاملناڈو‘ کیرالا‘ کرناٹک‘ آندھرا پردیش‘ تلنگانہ‘ مہارشٹرا‘ مدھیہ پردیش‘ راجستھان‘ دہلی او راترپردیش کا احاطہ کرلیاہے۔