آسام میں امکانی ’خرید وفروخت‘ کے پیش نظر کانگریس اور اے ائی یو ڈی ایف نے اپنے امیدواروں کو راجستھان کیامنتقل

,

   

اب تک دونوں پارٹیوں کے 22امیدواروں کوجئے پور منتقل کیاگیاہے
گوہاٹی۔ مذکورہ کانگریس او راے ائی یو ڈی ایف نے ”بی جے پی کی جانب سے امکانی خرید وفروخت“ سے بچنے کے لئے جمعہ کے روز کم سے کم اپنے 22امیدواروں کو اسمبلی انتخابات کے محض اختتام پذیر ہونے کے ساتھ چارٹر ہوائی جہاز میں کانگریس کے زیر قیادت راجستھان منتقل کردیاہے‘ پارٹی ذرائع نے اس بات کی جانکاری دی ہے۔

کانگریس اور کل ہندو متحدہ جمہوری محاذ(اے ائی یو ڈی ایف) کے قائدین نے غیر سرکاری طور پر میڈیا کو بتایاکہ اب تک دونوں پارٹیوں کے 22امیدواروں کوجئے پور منتقل کیاگیاہے اور اب وہ ایک خانگی ہوٹل میں بند ہیں۔

گوہاٹی میں کانگریس کے ایک لیڈر نے نام پوشید رکھنے کی شرط پر کہاکہ آ نے والے دنوں میں کانگریس اور اے ائی یو ڈی ایف کے مزیدامیدواروں کو منتقل کیاجائے گا کیونکہ برسراقتدار بی جے پی کی اقتدار پر برقرار رہنے کے لئے خرید وفروخت کاامکان ہے“

YouTube video

انہوں نے کہاکہ راجستھان کے چیف منسٹر اشوک گہلوٹ پر انہیں محفوظ مقام پر رکھنے کے انتظامات کرنے کی ذمہ داری ہے۔ تاہم کانگریس اور اے ائی یو ڈی ایف کا کوئی بھی سینئر لیڈر ان کے ساتھ نہیں ہے


منی پور
اے ائی یو ڈی ایف ذرائع نے کہاکہ ان کے امیدوار راجستھان میں توقف کے دوران اجمیر شریف جائیں گے۔

اے ائی یو ڈی ایف نے حوالہ سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ ”راجستھان میں توقف کے وقت مذکورہ پارٹی امیدواروں کو نئے موبائیل فونس فراہم کئے جائیں گے تاکہ کوئی دوسرا نئے نمبر پر رابطہ نہیں کرسکے“۔

انہوں نے کہاکہ”سابق کے تجربے کو دیکھتے ہوئے ہم کوئی خطرہ مول لینا نہیں چاہا رہے ہیں۔

سال2017میں پچھلے منی پور انتخابات میں کانگریس نے 60میں سے 28سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی جبکہ بی جے پی 21سیٹوں پر کامیابی حاصل کی مگر بھگوا پارٹی نے کانگریس کے بعض اراکین اسمبلی کو پارٹی میں شامل کرتے ہوئے انہیں نااہل کردیا اور حکومت کی تشکیل عمل میں لائی“۔

بی جے پی نے کانگریس کے بعض اراکین اسمبلی کی حمایت کے علاوہ چار نیشنل پیپلز پارٹی(این پی پی) اراکین کی مدد حاصل کی‘ ناگا پیپلز فرنٹ کے چار ایم ایل ایس کی حمایت حاصل کی اورترنمول کانگریس کے واحد رکن اسمبلی اور ایک آزاد رکن اسمبلی کو اپنے ساتھ شامل کرتے ہوئے60میں سے جادوائی نمبر31تک رسائی کرلی۔


آسام
آسام میں برسراقتدار بی جے پی کو اقتدار سے بیدخل کرنے کے لئے تین دور کی رائے دہی میں مذکورہ کانگریس جس نے 2001-2006تک مسلسل پندرہ سال آسام پر حکومت کی نے دس پارٹیوں کا ”مہاجوٹ“ عظیم اتحاد قائم کیا ہے جس میں لفٹ کی تین‘

سی پی ائی(ایم)‘ سی پی ائی اور سی پی ائی(ایم ایل) کے علاوہ چھ علاقائی پارٹیاں اے ائی یو ڈی ایف‘ مذکورہ انچالک گنا مورچہ‘ بی پی ایف‘ راشٹرایہ جنتا دل(آر جے ڈی) جاموچیان(دیوری) پیپلز پارٹی اور ادیواسی نیشنل پارٹی شامل ہیں۔

آسام کے 126اسمبلی حلقہ جات پر تین دور میں رائے دہی 27مارچ‘ یکم اپریل‘ 6اپریل کو عمل میں ائی ہے۔

نتائج کا اعلان2مئی کو مقرر ہے