آگر آپ ایماندار ہیں‘ تو مسلمانوں کو ’ہراساں‘ کرنے والے بی جے پی قائدین کو ہٹائیں۔ ڈگ وجئے سنگھ کا موہن بھگوات سے استفسار

,

   

ڈگ وجئے سنگھ نے کہاکہ ”آگر آپ اپنے ظاہر کردہ نظریات میں ایماندار ہیں‘ تو پھر ہدایت دیں کہ ان تمام بی جے پی قائدین کو ان کے عہدوں سے برطرف کیاجائے جنہوں نے بے قصور مسلمانوں کو ہراساں کیاہے۔ نریندر مودی او ریوگی ادتیہ ناتھ سے اس کی شروعات کریں“۔


نئی دہلی۔ تمام ہندوستانیوں کے ایک ڈی این اے کے متعلق آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوت کے زور دئے جانے کے ایک روز بعد سینئر کانگریسی قائد ڈگ وجئے سنگھ نے پیر کے روز کہاکہ اگر بھگوت اپنے الفاظ میں سچے ہیں تو انہیں ضروری طورپر ہدایت دینا چاہئے کہ بے قصور مسلمانوں کو ”ہراساں“ کرنے والے ان تمام بی جے پی قائدین کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے“۔

تاہم سنگھ نے مزیدکہاکہ بھگوات ایسا نہیں کرسکتے او رالزام لگایاکہ ان کے قول او رفعل میں تضاد ہے۔ اتوار کے روز غازی آباد میں مسلم رشٹرایہ منچ کے زیراہتمام ”ہندوستانی پہلی‘ ہندوستانی بہترین“ کے عنوان پر منعقد ایک تقریب سے خطاب کید وران بھگوات نے ان لوگوں پر برہمی کا اظہار کیاجو ہجومی تشدد میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ”گائے ایک مقدس جانور ہے‘ مگر جو لوگ ہجومی تشدد میں ملوث ہیں وہ ہندوتوا کے خلاف ہیں“۔

بھگوات نے یہ بھی کہاکہ حالانکہ بعض اوقات ہجومی تشدد کے معاملات میں بعض لوگوں کے خلاف کچھ ”فرصی مقدمات“ بھی درج کئے گئے ہیں۔

اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی نے بھگوات کے تبصرے پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہاکہ وہ مجرمین جو ہجومی تشدد کو انجام دیتے ہیں انہیں گائے او ربھینس کا فرق نہیں معلوم ہے مگر وہ جنید‘ اخلاق‘ پیہلو‘ راکھبار‘ علیم الدین کے نام انہیں قتل کرنے کے لئے کافی ہیں۔

اے ائی ایم ائی ایم کے صدر نے الزام لگایاکہ یہ نفرت ہندوستان کی سامان ہے اور مذکورہ مجرمین ہندوتوا کی حمایت کرنے والی ایک حکومت کی زیر نگرانی کام کررہے ہیں۔

ہندی میں تحریر کردہ سلسلہ وار ٹوئٹس میں انہوں نے کہاکہ ”گوڈسے کی ہندوتوا سونچ کا داخلی حصہ بزدلی‘ تشدد‘ اور قتل ہے۔ اسی سونچ کا نتیجہ مسلمانوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنانا ہے“۔

آر ایس ایس سربراہ کے تمام ہندوستانیوں کا ایک ڈی این اے والے ریمارکس اور خود کو ہندو کہنے والے جو مسلمانوں کو ملک چھوڑ کر چلاے جانے کی بات کررہے ہیں پر ایک رپورٹ کو شامل کرتے ہوئے سنگھ نے کہاکہ ”موہن بھگوات جی‘ کیا یہ آپ اپنے نظریات‘ اپنے شاگردوں‘ مبلغین‘ وشواہندو پریشد/بجرنگ دل کے کارکنوں کو بھی کے پاس بھی رکھ سکتے ہیں؟کیاآپ یہ درس مودی شاہ جی او ربی جے پی کے چیف منسٹر کو بھی دے سکتے ہیں؟“۔

مدھیہ پردیش کے سابق چیف منسٹر نے کہاکہ ”موہن بھگوات جی‘ اگر یہ سونچ آپ اپنے شاگردوں کو عمل کرنے پر لگائیں گے تو میں آپ کا مداح بن جاؤں گا“۔