اب گاؤ رکشک تنظیم گوا میں سیاحوں کے بیف کھانے پر امتناع کی مانگ کی ہے

,

   

پناجی۔گوا میں سیاحوں پر بیف کھانے سے روک لگانی چاہئے‘ تاکہ 200میویشیوں کو ذبح ہونے سے بچایاجاسکے جس کا گوشت ہر روز ساحلی ریاست میں فروخت کیاجاتا ہے‘ گوا نژاد ایک گاؤ رشک تنظیم گاؤنش رکشا ابھیان نے منگل کے روزچیف منسٹر پرمود ساونت پیش کردہ ایک یادواشت میں یہ مطالبہ کیاہے۔

یادواشت میں مذکورہ تنظیم نے مطالبہ کیاہے کہ گوا حکومت مخالف میویشی ذبیحہ قانون کرناٹک کو لاگو کرے‘ تاکہ مستقبل میں گوا میں میویشیوں کے ذبیحہ کو روکا جاسکے۔

تنظیم کے ایک ترجمان کملیش بانڈیکر نے پناجی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ”گوا کے باہرلگی ایک تصویر بنائی گئی ہے کہ وہ یہ کے گوا کے لوگ صرف بیف کھاتے ہیں اور اگر بیف دستیاب نہیں ہوتا ہے تو گوا کے لوگ بھوکے رہ جائیں گے۔ یہ ایک غلط رائے ہے۔

گوا کے لوگ صرف کبھی کبھی بیف کھاتے ہیں ہوسکتا ہے تہواروں کے دوران ہی‘ بیف کو ترجیح دیتے ہیں“۔

بانڈیکر نے یہ بھی کہاکہ ریاست میں درکار 25ٹن بیف کی کھپت کو پورا کرنے کے لئے ہر روز 200میویشیوں کو ذبح کیاجاتا ہے او رمزیدکہاکہ اس کونوش کرنے والو ں میں اکثریت سیاحوں کی ہوتی ہے۔بانڈیکر نے کہاکہ ”سیاحوں کو بیف فروخت کرنا حکومت فوری بند کرے‘ گوا میں زیادہ تر بیف سیاحوں میں فروخت کیاجاتا ہے۔

اس طرح میویشیوں کے ذبیحہ میں بھاری گراوٹ ائے گی اور مقامی گوا کے لوگوں کے لئے جو بیف کھانے کو ترجیح دیتے ہیں ان کے لئے سرخ گوشت دستیاب رہے گا‘‘ اور ساتھ میں یہ بھی الزام لگایاکہ ٹورازم انڈسٹری گوا میں بیف کی دستیابی کو بڑھانے کے لئے ایک مہم چلارہی ہے۔

گوا میں سخت میویشے ذبیحہ قانون کی حال ہی میں منظوری سے گوا میں بیف کی دستیابی کو بحران کاشکار بنادیاہے‘ بالخصوص کرسمس اور تہواروں کے موسم عروج پر ہیں‘ جب سرخ گوشت کی کھپت ساحوں اورمقامی لوگو ں میں کافی بڑی ہوئی ہوتی ہے۔

چیف منسٹرپرمود ساونت نے منگل کے روز اس بات کا یقین دلایاہے کہ ان کی حکومت کرناٹک کوچھوڑ کر دیگر ریاستوں سے زندہ مویشیوں کولانے کے وسائل پیدا کرنے کے اقداما ت اٹھائے گی۔

ساونت نے رپورٹرس سے کہاکہ ”بیف کی عدم دستیابی پر بھی ہم زندہ میویشیوں کو گوا میں ذبح کرنے کے لئے اجازت کے ساتھ لائیں گے“اور مزیدکہاکہ مذکورہ حکومت بیف کے کاروباریوں سے قریب سے بات کررہی ہے تاکہ سرخ گوشت کی دستیابی کو تہواروں کے موسم میں یقینی بنایاجاسکے۔