اتراکھنڈ۔ غنڈوں نے رورکی سے مسلمانوں کو باہر کرنے کی مہم چلانے کی دی دھمکی

,

   

پولیس کی بھاری جمعیت معین کردی گئی ہے کیونکہ علاقے میں دوکانیں اب بھی بند ہیں۔ہندوتو ا قائدین نے خاطیوں کے خلاف کاروائی کا انتباہ دیا ہے۔
ملک بھر میں مسلمانوں پر پرتشدد حملے کے بعد مختلف دائیں بازو گروپس نے اتراکھنڈ کے رورکی میں اب دادا جلال پور گاؤں سے اقلیتی کمیونٹی کو باہر کرنے کی مہم چلانے کی دھمکی دی ہے۔

اپریل16کو شوبھا یاترا کے دوران رورکی میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ دادا جلال پورعلاقہ ہندو اور مسلمانوں دونوں پر مشتمل ہے‘ جین اور پسماندہ طبقات کا بھی اکثریتی علاقہ ہے۔ کشیدگی کے پیش نظر علاقے میں بھاری پولیس متعین ہے اور دوکانیں اب بھی بند ہیں


رورکی کے پس پردہ انتبااور پس منظر
مذکورہ قائدین نے (مسلمانوں کی طرف اشارہ) کرتے ہوئے ”سازشیوں“ کے مکانات کو مسمار کرنے کی دھمکی بھی دی ہے اور کہاکہ اگر مسلمانوں کی گرفتاری کے متعلق ان کے مطالبات کی یکسوئی نہیں ہوتی ہے تو ایک دھرم سنسد 20اپریل تک منعقد کرنے کا بھی انتباہ دیا جس میں مسلمانوں کی نسل کشی کا سابق میں اعلان کیاگیاتھا۔۔

ہنومان جینتی کے موقع پر یہاں تین جلوس بھگوان پور علاقہ میں دادا پٹی‘ داد ا حسن پور اور دادا جلال پور میں نکالے گئے تھے۔ دی وائر کی رپورٹ کے مطابق کچھ ویڈیوز سوشیل میڈیا پر شیئر کئے گئے جس میں نوجوانوں کو لاٹھیاں تھامے ہوئے ڈی جی میوزیک ٹریکٹر پر بجاتے ہوئے جلوس لے جاتے دیکھاگیا۔

جب ایک مسجد کے پاس سے جلوس گذار رہا تھاتو دائیں بازو تنظیموں کے کارکنوں نے نعرے لگائے۔ تمام چیزوں کا بغور جائزہ لیاگیا تو یہی بات سامنے ائی ہے کہ ہنوما ن جینتی جلس کے دوران تشدد محض ہندو راشٹرا کی تشکیل کے لئے دائیں بازو کا منشاء ہے۔

دادا جلال پور کے ایک ساکن نوین کے حوالے سے دی وائر کی رپورٹ کا کہنا ہے کہ ”جب ہم ملک بھر میں بھگوا پرچم لہرائیں گے‘ اورہر گھر میں ہنومان چالیسا بجے گے اور یوگی ادتیہ ہمارے لیڈر ہوں گے‘ وہ ہمار ا ہندو راشٹر ہوگا“۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دوہفتوں قبل رام نومی جلوس کے دوران مخالف مسلم تشدد کے واقعات ملک کے دیگرحصوں میں رنما ہوئے بعد رورکی میں یہ تشدد سامنے آیاہے


کھارگاؤن میں ہنومان جینتی کے موقع پرتشدد
مدھیہ پردیش کے شہر کھارگاؤن میں 10اپریل کے روز نکالے گئے رام نومی جلوس کے دوران تشدد کے پیش نظر 11اپریل کے روز تشدد برپا کرنے اور پتھر بازی کرنے کا مورد الزام ٹہرا کر مسلمانوں کے مکانات کو مسمار کرنے کی مہم شروع کی گئی تھی۔

چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان کی ہدایت پر بی جے پی کی زیر قیادت ریاستی حکومت نے موہن ٹاکیز علاقے میں مسلمانوں کے مکانات کو منہدم کرنے کا کام شروع کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ”ہم نے دنگائیوں کی شناخت کرلی ہے او ران کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی“۔مدھیہ پردیش ہوم منسٹر نروتم مشرا نے کہاکہ اب تک77لوگوں کی گرفتاری عمل میں ائی ہے