اسرائیل۔ نئی حکومت نے پہلی آبادکاری تعمیرات کو دی منظوری

,

   

سیول انتظامیہ بشمول شاپنگ سنٹر‘ ایک خصوصی ضروریات پرمشتمل اسکول اور مغربی کنارہ کی موجودہ بستیوں میں بڑے پیمانے کی تبدیلی اور انفرسٹکچر پراجکٹس کے منصوبوں کو منظوری دی گئی ہے۔


یروشلم۔ملک کی نئی حکومت کے تحت پہلے اس طرح کے اقدام میں چہارشنبہ کے روز ایک اسرائیلی ڈیفنس منسٹری باڈی نے 31مغربی کنارہ میں اڈوانس منصوبے آبادکاری تعمیر پراجکٹس کو ترتیب دیاہے۔

سیول انتظامیہ بشمول شاپنگ سنٹر‘ ایک خصوصی ضروریات پرمشتمل اسکول اور مغربی کنارہ کی موجودہ بستیوں میں بڑے پیمانے کی تبدیلی اور انفرسٹکچر پراجکٹس کے منصوبوں کو منظوری دی گئی ہے‘ اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے یہ جانکاری دی ہے۔

اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینٹ کی نئی حکومت نے اس ماہ کے ابتداء میں حلف لیاہے‘ اور چار تعطل کاشکار انتخابات کے بعد طویل مدت کے لیڈر بنجامن نتن یاہو کو ہٹایاہے۔

ان کی اتحادی حکومت میں اٹھ سیاسی پارٹیاں شامل ہیں جس میں شدت پسند یہودی پارٹی بھی ہے تو آزاد خیال کی سیاسی پارٹی کے ساتھ ایک چھوٹی اسلامی پارٹی بھی شامل ہے۔

بیشتر عالمی کمیونٹی اسرائیل کی آبادکاری کو عالمی قوانین کے تحت غیر قانونی اور فلسطینیوں کے ساتھ امن میں روکاٹ قراردیتی ہیں۔

سال1967میں علاقے میں جنگ کے بعد اسرائیل کے قبضہ جمانے کے بعد سے مغربی کنارہ میں درجنوں آبادیوں کی تعمیر کی گئی ہے جہاں پر 3ملین فلسطینیوں کے ساتھ400,000یہودی رہ رہے ہیں۔

مغربی کنارہ کو فلسطینی مستقبل کی آزاد ریاست کی قلب شہر بنانا چاہتے ہیں۔ دونوں فریقین کے درمیان میں ان کی بات چیت سالوں سے تعطل کاشکار ہے۔

مذکورہ امریکہ نے فلسطین او راسرائیل دونوں پر زوردیا ہے کہ وہ آبادی کاری کی سرگرمیوں کے بشمول امن میں رکاوٹ بننے والی کارائیوں سے گریز کری۔

اسرائیل کے خارجی وزیر یایر لاپیڈ اتوار کے روز روم کو روانہ ہوں گے تاکہ امریکہ کے سکریٹری برائے اسٹیٹ انٹونی بالکین سے ملاقات کرسکیں۔

دویش مارٹیز پارٹی سے ایک ومیر نے کہا نئی حکومت اس وقت فلسطین کے معاملات سے نمٹنے کے لئے رضامند نہیں ہے۔