اسمبلی انتخابی مہم چلانے کے لئے اسٹارمہم کاروں کی فہرست پر تمام کی نظر

,

   

نئی دہلی۔ کانگریس نے اب تک کانگریس پارٹی نے اسمبلی انتخابات کے لئے مہم چلانے والے اسٹار مہم کاروں کی فہرست جاری نہیں کی ہے جس میں راہول گاندھی اور ان کی بہن پرینکا گاندھی کے نام بھی شامل ہیں۔

تمام کی نظریں ان ناموں پر ٹکی ہوئی ہیں جن قائدین کی قیادت غلام نبی آزاد کررہے ہیں جس کے راجیہ سبھا کی معیاد حال ہی میں ختم ہوئی ہے۔

اس کے علاوہ منیش تیواری‘ آنند شرما‘ کپل سبل‘ بھوپیندر سنگھ ہڈا جیسے قائدین کو کانگریس پارٹی کے اسٹارمہم کاروں کی فہرست میں شامل کرتی ہے تو ایسا سمجھا جائے گا کہ اس گروپ کے ساتھ پارٹی نے تناؤ کو دور کرنے کی کوشش کی ہے۔

ویرا پا موئیل سے استفسار کیاگیاہے کہ وہ تامل ناڈو الیکشن کے انتظامات دیکھیں وہیں پرتھوی راج چوہان کو آسام اسکریننگ کمیٹی چیرمن مقرر کیاگیاہے۔ جتن پرساد جیسوں کو بھی تنظیم میں جگہ دی گئی ہے۔

کیمپ کے اندر موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی مہم اور کام جو انہیں دیاجائے گا وہ اس سے انہوں نے انکار نہیں کیاہے۔

اس گروپ میں کھل کر بات کرنے والے آنند شرما نے پہلے ہی کہہ دیاہے کہ وہ پارٹی کی مہم چلائیں گے مگر اب پارٹی کو فہرست کا فیصلہ کرنا ہے۔

جن ریاستوں میں انتخابات ہیں وہاں کے ایک ریاستی انچارج نے نام ظاہر نے کرنے کی شرط پر کہاکہ ریاستی یونٹ کی طرف سے مہم کاروں کے لئے درخواستیں ائی ہیں کیونکہ ان کا مطالبہ ہے کہ ضلع یونٹس اور امیدوار بطور پر مقامی مساوات ہونا چاہئے۔

حالیہ رحجان میں راہول گاندھی او رپرینکا گاندھی کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے مگر وہ لوگ ہر جگہ جا نہیں سکتے‘ دیگر قائدین کو اس کے مطابق روانہ کیاجائے گا۔

آسام‘ پانڈیچری اور کیرالا میں مذکورہ کانگریس سرگرم ہے جہاں پر اس کا مقابلہ بالترتیب بی جے پی اور لفٹ سے ہے۔

تاملناڈو میں کانگریس کا موقع اتحاد ڈی ایم کے سے ہے مگر اس میں یہاں پر سیٹوں کی تقسیم کے معاہدے کو لے کر کوئی وضاحت نہیں ہے۔

مغربی بنگال میں جہاں پر بی جے پی اور برسراقتدار ٹی ایم سی کے درمیان میں بڑی لڑائی ہے‘ مذکورہ کانگریس اس مقابلہ کو سہ رخی بنانے کی کوشش کررہی ہے۔

پرینکا گاندھی دو دنوں کے لئے آسام میں تھیں۔ تاہم 2020اگست کے بعد سے حالات معمول پر نہیں ہیں جب 23قائدین نے پارٹی صدر سونیا گاندھی سے اصلاحات کا مکتوب کے ذریعہ مطالبہ کیاتھا۔

اس کے بعد سے کئی دور کی میٹنگ ہوئے اور حال ہی میں جنوری کے وقت جب سی ڈبلیو سی نے فیصلہ کیا کہ صدر کے عہدے کے لئے انتخابات کرائے جائیں مگر حالات معمول پر نہیں ائے جس کی وجہہ سے اس اعلان پر عمل نہیں ہوسکا