افغانستان میں شرعی قانون نافذ ہوگا۔ طالبان کے سپریم لیڈر کابیان

,

   

کابل۔مذکورہ طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخنزادہ نے کہاکہ افغانستان میں شرعی قانون نافذ کیاجائے گا کیونکہ اسپوتنیک کی خبر کے مطابق مذکورہ تنظیم نے نگران کار حکومت کے طور پر خود کو پیش کیاہے۔

طالبان سربراہ کے حوالے سے اسپوتنیک نے خبر دی ہے کہ ”مستقبل میں‘ حکومت کے تمام امور اور افغانستان کی زندگی میں حکومت مقدس شرعی قوانین کے تحت ہوگی“۔

اخنزادہ نے کہاکہ افغان انتظامیہ انسانیت اور اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے ”اسلامی فریم ورک کے تحت“ سنجیدہ اقدامات اٹھائے گا۔

منگل کے روز طالبان گروپ کے اندر آپسی نااتفاقیوں کی خبروں اور کئی دنوں کی قیاس آرائیوں کے بعد منگل کے روز ایک نئی نگران کار حکومت کا طالبان نے اعلان کیاہے۔

ملا محمدحسن اخند جو طالبان کے طاقتور فیصلہ ساز شعبہ ”رہبر شوریٰ“ سربراہ ہیں وہی نئی ”نگران کار“ حکومت کے سربراہ ہوں گے۔


کابل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ گروپ کے شریک ساتھی عبدالغنی بردار کارگذارڈپٹی افغان لیڈر ہوں گے۔

اسکے علاوہ سراج الدین حقانی جس کا حقانی نٹ ورک کا سربراہ ہے اور اب وہ نئی داخلی وزیرہوں گے۔


اسپوتنیک کے بموجب اخنزادا نے اپنے بیان میں مزیدکہاکہ ”مذکورہ اسلام امارات افغانستان معاشی پاؤر‘ ترقی او رخوشحالی کے تمام ذرائع کا استعمال کریں گے‘ اسکے علاوہ سکیورٹی کو مستحکم کریں گے۔

اس سے گھریلو آمدنی میں مناسب او رشفاف وسعت ہوگی اور مختلف شعبوں میں عالمی سرمایہ کار کے خصوصی موقع فراہم ہوں گے‘ جس سے بے روزگاری بھی دور ہوجائے گی“۔